جن کو کچھ منظور رب کی دوستی سے کم نہیں

جن کو کچھ منظور رب کی دوستی سے کم نہیں
موت بھی ان کے لئے تو زندگی سے کم نہیں


ایک یہ بھی ہے عبادت کا طریقہ دوستو
خدمت خلق خدا بھی بندگی سے کم نہیں


پھر خیال آتا ہے نخوت ہے خدا کو نا پسند
جی میں آتا تو ہے کہہ دیں ہم کسی سے کم نہیں


صلح کا کیوں راستہ کرتے نہیں تم اختیار
دشمنوں جب ہونے والی دشمنی سے کم نہیں


جس کو حاصل ہو گئی وہ صاحب توقیر ہے
تیرے در کی نوکری بھی افسری سے کم نہیں


مان جا شمع محبت کو بجھا مت مان جا
یہ اجالا سورجوں کی روشنی سے کم نہیں


شعر کہنا شوق ہے پیشہ نہیں میرا کمالؔ
عشق ویسے تو مجھے بھی شاعری سے کم نہیں