اب تو مجھ کو مان کے دشمن

اب تو مجھ کو مان کے دشمن
دوست بنے ہیں جان کے دشمن


گاؤں میں بھی ہیں شہروں میں بھی
ہر سو ہیں انسان کے دشمن


دشمن ہے جو انسانوں کا
ہم ہیں اس حیوان کے دشمن


میرے بھی ہیں دشمن وہ لوگ
جو ہیں ہندوستان کے دشمن


آپ کے اپنے ہیں عالی جاہ
غیر نہیں سلطان کے دشمن


گلیوں گلیوں زلفیں کھولے
پھرتے ہیں ایمان کے دشمن


بوجھ کمال انورؔ ہیں گھر پر
آنگن اور دالان کے دشمن