Anwar Kamal Anwar

انور کمال انور

انور کمال انور کی غزل

    برائے دل کشی لفظ و معانی مانگ لیتا ہے

    برائے دل کشی لفظ و معانی مانگ لیتا ہے قلم سے روز کاغذ اک کہانی مانگ لیتا ہے شب فرقت میں جب دل ڈوب جاتا ہے اداسی میں ترے رنگیں تصور سے جوانی مانگ لیتا ہے بھلا دیتا ہے عظمت پیاس میں اپنی سمندر بھی بڑھا کر ہاتھ دریاؤں سے پانی مانگ لیتا ہے چراغ رہ گزر ہوں میں حقیقت ہے مگر یہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی مفلس ہو کہ دھنوان چلا جاتا ہے

    کوئی مفلس ہو کہ دھنوان چلا جاتا ہے موت جب آتی ہے انسان چلا جاتا ہے ناخدا دیکھتے رہتے ہیں کھڑے ساحل پر کشتیاں لوٹ لے طوفان چلا جاتا ہے اس مسافر کے لئے کچھ نہیں منزل کی خوشی جس کا رستے میں ہی سامان چلا جاتا ہے کیسا تاجر ہے منافع نہیں ہوتا تجھ کو تجھ کو ہر سودے میں نقصان چلا جاتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2