Altaf Mashhadi

الطاف مشہدی

حسن و عشق اور انقلاب کے شاعر،ڈراما نگار،مشاعرہ کے بڑے شاعر،اپنی نظم "جھوم کر اٹھو وطن آزاد کرنے کے لیے " کی وجہ سے مشہور

Revolutionary, romantic poet, playwright & lyricist, known for his poem ‘Jhoom ke Utho watan aazad karne ke liye’

الطاف مشہدی کی غزل

    آ چل کے بسیں ہمدم دیرینہ کہیں اور

    آ چل کے بسیں ہمدم دیرینہ کہیں اور میں ڈھونڈھ نکالوں گا فلک اور زمیں اور بچتی ہوئی نظروں سے ٹپکتے ہیں فسانے ایجاد تکلم کی ہوئی طرز حسیں اور گلہائے تبسم پہ نظر ڈالنے والے ان ہونٹھوں میں پنہاں ہیں کئی خلد بریں اور ضو بار و درخشاں ہے یہ انوار خودی سے سجدوں کی سیاہی کو ہے مطلوب ...

    مزید پڑھیے

    آہ دنیا سرائے فانی ہے

    آہ دنیا سرائے فانی ہے کس قدر مختصر کہانی ہے خود کو دیتا ہوں مسکرا کے فریب دل مگر وقف نوحہ خوانی ہے مجھ سے ہنس بول لیں مرے ساتھی اب کوئی دن کی زندگانی ہے موسم گل میں وہ جو آن ملیں ہم بھی جانیں کہ رت سہانی ہے بے سبب تو نہیں بہے آنسو آنسو آنسو میں اک کہانی ہے اک سراپا کہ رنج و یاس ...

    مزید پڑھیے

    خزاں سے مانوس ہو چکے ہیں نہیں خبر کچھ بہار کیا ہے

    خزاں سے مانوس ہو چکے ہیں نہیں خبر کچھ بہار کیا ہے تڑپ کی لذت ہے جن کو حاصل نظر میں ان کی قرار کیا ہے بچے گا کب تک غریب انساں حوادث گردش زماں سے ہوا کے جھونکوں میں جل سکے گا چراغ یہ اعتبار کیا ہے قریب ہو کر بھی دور ہیں جیسے ایک دریا کے دو کنارے یوں ہی گلستاں میں رہ کے بھی ہم نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل و جگر کو مرے داغدار رہنے دے

    دل و جگر کو مرے داغدار رہنے دے کسی کی سینے میں ہے یادگار رہنے دے لبوں پہ موج تبسم ہو آنکھ میں آنسو خزاں میں پرتو رنگ بہار رہنے دے شکست لذت گریہ ہے کرب روحانی میں اشک بار بھلا اشک بار رہنے دے نہیں نہیں مجھے راحت کی آرزو ہی نہیں اسی طرح سے مجھے بے قرار رہنے دے نہ موج اشک حسیناں ...

    مزید پڑھیے

    پھر کائنات یاد پہ لہرا گئی ہیں وہ

    پھر کائنات یاد پہ لہرا گئی ہیں وہ سینے میں ایک آگ سی سلگا گئی ہیں وہ اللہ رے چشم شوخ کا نظارۂ حسیں دل میں نظر کے ساتھ ہی خود آ گئی ہیں وہ اے آرزوئے دید نگاہوں کا کیا قصور اٹھتے ہی ان کے بام پہ شرما گئی ہیں وہ آئے گا پھر سے آنکھ میں ساون شباب پر لاہور سے سنا ہے کہ اکتا گئی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ آنکھوں ہی آنکھوں میں کیا ہو گئے ہم

    یہ آنکھوں ہی آنکھوں میں کیا ہو گئے ہم ابھی جاگتے تھے ابھی سو گئے ہم مقام تجسس اک ایسا بھی آیا کہ پایا تجھے اور خود کھو گئے ہم ترے غم کو خود سے بھی ہم نے چھپایا مگر پھر بھی رسوائے غم ہو گئے ہم جو اب تک تھے زیب قبائے محبت کچھ ایسے بھی موتی کبھی رو گئے ہم عناصر نے لیں ہچکیاں سانس ...

    مزید پڑھیے

    نزاکت محبت کا غم کھا رہی ہے

    نزاکت محبت کا غم کھا رہی ہے محبت محبت ہوئی جا رہی ہے تمہاری نظر کے حسیں مے کدوں میں عروس خرابات اٹھلا رہی ہے نظر کیا لڑی ایک خنداں نظر سے جوانی تبسم بنی جا رہی ہے تصور کے ہاتھوں میں دے کر کھلونے جوانی محبت کو بہلا رہی ہے یہ کیا بات ہے اجنبی انکھڑیوں سے کوئی جانی بوجھی صدا آ ...

    مزید پڑھیے

    ساغر سرشار کی باتیں کریں

    ساغر سرشار کی باتیں کریں آؤ چشم یار کی باتیں کریں کیا خبر کب آسماں کر دے جدا ہو سکے تو پیار کی باتیں کریں دے اجازت آبلہ پائی اگر وادیٔ پر خار کی باتیں کریں جی رہا ہے کوئی جس اقرار پر اس حسیں انکار کی باتیں کریں زخم دل الطافؔ مرجھانے لگے ابروئے خم دار کی باتیں کریں

    مزید پڑھیے

    نگاہ مست میں کیا رنگ والہانہ تھا

    نگاہ مست میں کیا رنگ والہانہ تھا سرور و کیف میں ڈوبا ہوا زمانہ تھا کسی کی اٹھتی جوانی کا جب زمانہ تھا مری نگاہ کا ہر فعل شاعرانہ تھا ستم نصیب کی اللہ رے سوختہ بختی ہے بجلیوں کا نشیمن جو آشیانہ تھا ازل سے قید عناصر عطا ہوئی مجھ کو مرے نصیب میں زنداں کا آب و دانہ تھا وفور درد سے ...

    مزید پڑھیے

    بحر ہستی کوئی سراب نہیں

    بحر ہستی کوئی سراب نہیں زندگی زندگی ہے خواب نہیں آہ انسان جس کی آنکھوں پر اپنا انجام بے نقاب نہیں ایک خورشید رخ کی زلفوں کا رات کے پاس کچھ جواب نہیں زندگی درد سے ہوئی محروم میکدہ ہے مگر شراب نہیں مطرب وقت تیرے ہاتھوں میں کیوں ہے تلوار اور رباب نہیں آدمی آدمی کا رازق ہے نظم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2