یہ آنکھوں ہی آنکھوں میں کیا ہو گئے ہم

یہ آنکھوں ہی آنکھوں میں کیا ہو گئے ہم
ابھی جاگتے تھے ابھی سو گئے ہم


مقام تجسس اک ایسا بھی آیا
کہ پایا تجھے اور خود کھو گئے ہم


ترے غم کو خود سے بھی ہم نے چھپایا
مگر پھر بھی رسوائے غم ہو گئے ہم


جو اب تک تھے زیب قبائے محبت
کچھ ایسے بھی موتی کبھی رو گئے ہم


عناصر نے لیں ہچکیاں سانس اکھڑی
کہا عشق نے جاوداں ہو گئے ہم


یہ معراج درد محبت ہے شاید
کہ تیری نظر میں بھی غم بو گئے ہم


تڑپنے میں الطافؔ وہ لذتیں تھیں
کہ تڑپے نہ جی بھر کے اور سو گئے ہم