آ چل کے بسیں ہمدم دیرینہ کہیں اور
آ چل کے بسیں ہمدم دیرینہ کہیں اور میں ڈھونڈھ نکالوں گا فلک اور زمیں اور بچتی ہوئی نظروں سے ٹپکتے ہیں فسانے ایجاد تکلم کی ہوئی طرز حسیں اور گلہائے تبسم پہ نظر ڈالنے والے ان ہونٹھوں میں پنہاں ہیں کئی خلد بریں اور ضو بار و درخشاں ہے یہ انوار خودی سے سجدوں کی سیاہی کو ہے مطلوب ...