دل و جگر کو مرے داغدار رہنے دے
دل و جگر کو مرے داغدار رہنے دے
کسی کی سینے میں ہے یادگار رہنے دے
لبوں پہ موج تبسم ہو آنکھ میں آنسو
خزاں میں پرتو رنگ بہار رہنے دے
شکست لذت گریہ ہے کرب روحانی
میں اشک بار بھلا اشک بار رہنے دے
نہیں نہیں مجھے راحت کی آرزو ہی نہیں
اسی طرح سے مجھے بے قرار رہنے دے
نہ موج اشک حسیناں پہ بھول اے الطافؔ
نہ ڈھونڈ ان میں در شاہوار رہنے دے