Akhtar Gwaliori

اختر گوالیاری

اختر گوالیاری کی غزل

    دل و دماغ جلائے ہیں اس عمل کے لئے

    دل و دماغ جلائے ہیں اس عمل کے لئے نئی زمین نکالی نئی غزل کے لئے نفاستوں میں بھی اپنی مثال آپ ہیں ہم گلوں کے بوسے بھی ہم نے سنبھل سنبھل کے لئے سفر میں رہتے ہیں ہر وقت خوشبوؤں کی طرح سکوں ملا نہ کہیں ہم کو ایک پل کے لئے یہ راہ عشق و وفا ہے یہاں کا مسلک ہے قدم قدم رہو تیار تم اجل کے ...

    مزید پڑھیے

    مثال موج نسیم بہار گزری ہے

    مثال موج نسیم بہار گزری ہے وہ زندگی جو سر کوئے یار گزری ہے وہ اک نگاہ جو پیغام صد نشاط بھی ہے نہ جانے کیوں وہ مرے دل پہ بار گزری ہے وہ تشنگی جو سر میکدہ نکھرنا تھی وہ تشنگی بھی یوں ہی بے بہار گزری ہے ابھی ابھی تو نہ آ اے خیال آمد یار ابھی ابھی تو شب انتظار گزری ہے ہمیں تو ان کی ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری زلف کے سائے میں رات ٹھہری ہے

    تمہاری زلف کے سائے میں رات ٹھہری ہے کہ رنگ و نور لئے کائنات ٹھہری ہے نہ اب جنوں کی تمنا نہ ہے خرد کی طلب یہ کس مقام پہ آ کر حیات ٹھہری ہے نہ پوچھ کیسے گزاری ہے زندگی ہم نے قدم قدم پہ المناک رات ٹھہری ہے جہاں میں جب بھی نظر کو کہیں سکوں نہ ملا امید گاہ نظر تیری ذات ٹھہری ہے بندھے ...

    مزید پڑھیے

    تری تلاش میں جس وقت ہم نکلتے ہیں

    تری تلاش میں جس وقت ہم نکلتے ہیں قدم بھی چلتے ہیں نقش قدم بھی چلتے ہیں جو تند و تیز ہواؤں کا رخ بدلتے ہیں جہاں میں صرف انہیں کے چراغ جلتے ہیں اسی لئے مرے ارماں نہیں نکلتے ہیں کہ تیز دھوپ میں چلنے سے پاؤں جلتے ہیں سوئے حرم ہی مڑیں ہم یہ کیا ضروری ہے تری گلی سے کئی راستے نکلتے ...

    مزید پڑھیے

    سوچنا چھوڑ دیا ہم نے کہ کل کیا ہوگا

    سوچنا چھوڑ دیا ہم نے کہ کل کیا ہوگا اس سے بہتر غم دوراں ترا حل کیا ہوگا تم مجھے شہر بدر کر تو رہے ہو لیکن یہ بھی سوچا ہے کہ انجام غزل کیا ہوگا میں تو کر لوں بہ خوشی تجھ کو گوارہ لیکن غم تنہائی ترا درد عمل کیا ہوگا جس کی خوشبو سے مہکتے ہیں در و بام حیات کچھ سہی موسم گل اس کا بدل کیا ...

    مزید پڑھیے

    چھو لیا شعلۂ رخسار صنم دیکھو تو

    چھو لیا شعلۂ رخسار صنم دیکھو تو کتنے ناعاقبت اندیش ہیں ہم دیکھو تو کوئی شکوہ ہے نہ فریاد نہ غم دیکھو تو جانے اب کون سی منزل پہ ہیں ہم دیکھو تو رنج و آلام کی جلتی ہوئی دوپہروں میں تم بھی چل کر کبھی دو چار قدم دیکھو تو ڈوبی ڈوبی سی نظر آتی ہے کیوں نبض حیات آج کیا بات ہے کیوں درد ہے ...

    مزید پڑھیے

    صاحب جام و سبو اہل کرم آتے ہیں

    صاحب جام و سبو اہل کرم آتے ہیں ہم سے دیوانے مگر دہر میں کم آتے ہیں کیا سبب ہے کہ تری بزم میں اے جان حیات جب بھی آتے ہیں مرے حصے میں غم آتے ہیں اب نہ زخموں کی ضرورت ہے نہ مرہم کی تلاش یہ مراحل بھی رہ عشق میں کم آتے ہیں جب بھی میں شدت تنہائی سے گھبرایا ہوں ایک آواز سی آئی ہے کہ ہم ...

    مزید پڑھیے

    تیرگی ہو کہ ہو تنویر لہو مانگے گی

    تیرگی ہو کہ ہو تنویر لہو مانگے گی ہر نئے دور کی تعمیر لہو مانگے گی اس سے اچھا ہے کہ خوابوں کا بھروسہ نہ کرو خواب دیکھو گے تو تعبیر لہو مانگے گی دشت وحشت میں تو اس وقت مزا آئے گا جب مرے پاؤں کی زنجیر لہو مانگے گی تم مرے سامنے اب جنگ کی باتیں نہ کرو نیام سے نکلی تو شمشیر لہو مانگے ...

    مزید پڑھیے

    غم دنیا پہ غم ذات پہ رو دیتے ہیں

    غم دنیا پہ غم ذات پہ رو دیتے ہیں غم کے مارے ہوئے ہر بات پہ رو دیتے ہیں ہم کو رونا ہے تو بس آج کا ہی رونا ہے لوگ گزرے ہوئے حالات پہ رو دیتے ہیں یاد آتا ہے کسی بات پہ روئے تھے کبھی اب یہ عالم ہے کہ ہر بات پہ رو دیتے ہیں ہم تو خود موڑ دیا کرتے ہیں حالات کا رخ ہم نہیں وہ کہ جو حالات پہ ...

    مزید پڑھیے

    پھول جلتے ہیں کہیں برگ و ثمر جلتے ہیں

    پھول جلتے ہیں کہیں برگ و ثمر جلتے ہیں فصل گل آئی ہے باغوں میں شجر جلتے ہیں اللہ اللہ جبین رخ جاناں کی تپش ایسا لگتا ہے کہ اب شمس و قمر جلتے ہیں کیا غضب ہے کہ ترے شہر میں اے جان غزل جسم و جاں ذہن‌ و نظر قلب و جگر جلتے ہیں جس طرف دیکھیے اک آگ کا دریا ہے رواں راستے خون میں ڈوبے ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2