Akhtar Gwaliori

اختر گوالیاری

اختر گوالیاری کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    دل و دماغ جلائے ہیں اس عمل کے لئے

    دل و دماغ جلائے ہیں اس عمل کے لئے نئی زمین نکالی نئی غزل کے لئے نفاستوں میں بھی اپنی مثال آپ ہیں ہم گلوں کے بوسے بھی ہم نے سنبھل سنبھل کے لئے سفر میں رہتے ہیں ہر وقت خوشبوؤں کی طرح سکوں ملا نہ کہیں ہم کو ایک پل کے لئے یہ راہ عشق و وفا ہے یہاں کا مسلک ہے قدم قدم رہو تیار تم اجل کے ...

    مزید پڑھیے

    مثال موج نسیم بہار گزری ہے

    مثال موج نسیم بہار گزری ہے وہ زندگی جو سر کوئے یار گزری ہے وہ اک نگاہ جو پیغام صد نشاط بھی ہے نہ جانے کیوں وہ مرے دل پہ بار گزری ہے وہ تشنگی جو سر میکدہ نکھرنا تھی وہ تشنگی بھی یوں ہی بے بہار گزری ہے ابھی ابھی تو نہ آ اے خیال آمد یار ابھی ابھی تو شب انتظار گزری ہے ہمیں تو ان کی ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری زلف کے سائے میں رات ٹھہری ہے

    تمہاری زلف کے سائے میں رات ٹھہری ہے کہ رنگ و نور لئے کائنات ٹھہری ہے نہ اب جنوں کی تمنا نہ ہے خرد کی طلب یہ کس مقام پہ آ کر حیات ٹھہری ہے نہ پوچھ کیسے گزاری ہے زندگی ہم نے قدم قدم پہ المناک رات ٹھہری ہے جہاں میں جب بھی نظر کو کہیں سکوں نہ ملا امید گاہ نظر تیری ذات ٹھہری ہے بندھے ...

    مزید پڑھیے

    تری تلاش میں جس وقت ہم نکلتے ہیں

    تری تلاش میں جس وقت ہم نکلتے ہیں قدم بھی چلتے ہیں نقش قدم بھی چلتے ہیں جو تند و تیز ہواؤں کا رخ بدلتے ہیں جہاں میں صرف انہیں کے چراغ جلتے ہیں اسی لئے مرے ارماں نہیں نکلتے ہیں کہ تیز دھوپ میں چلنے سے پاؤں جلتے ہیں سوئے حرم ہی مڑیں ہم یہ کیا ضروری ہے تری گلی سے کئی راستے نکلتے ...

    مزید پڑھیے

    سوچنا چھوڑ دیا ہم نے کہ کل کیا ہوگا

    سوچنا چھوڑ دیا ہم نے کہ کل کیا ہوگا اس سے بہتر غم دوراں ترا حل کیا ہوگا تم مجھے شہر بدر کر تو رہے ہو لیکن یہ بھی سوچا ہے کہ انجام غزل کیا ہوگا میں تو کر لوں بہ خوشی تجھ کو گوارہ لیکن غم تنہائی ترا درد عمل کیا ہوگا جس کی خوشبو سے مہکتے ہیں در و بام حیات کچھ سہی موسم گل اس کا بدل کیا ...

    مزید پڑھیے

تمام