الفا لہریں: جو دماغ سے اٹھیں اور دل تک پہنچیں

انسانی زندگی کی نئی راہیں، نئے زاویے نئے پہلو اس کی سوچ سے نکلتے ہیں اور سوچ دماغ میں تحریک کے سبب جنم لیتی ہے۔ انسانی دماغ میں اس تحریک کی کوئی بھی وجہ ہو سکتی ہے۔۔۔

جیسا کہ سہیل عظیم آبادی کہتے ہیں
 دماغ کو کر رہا ہوں روشن میں داغ دل کے جلا رہا ہوں 
اب اپنی تاریک زندگی کا نیا سراپا بنا رہا ہوں 
داغ دل جلنے سے یا یادوں کے دریچے کھولنے سے دماغ کا روشن ہونا بظاہر ایک شاعرانہ تصور لگتا ہے لیکن اگر ہم انسانی دماغ میں گھس کر دیکھیں تو ہمیں واقعی وہ جگمگ جگمگ کرتا نظر آئے گا۔ جہاں ہر وقت چھوٹے چھوٹے بجلی کے جھماکے ہو رہے ہیں اور یہ جھماکے تعداد میں آسمان کے ستاروں سے بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ ہمارا دماغ 86 بلین کے قریب حسی خلیات پر مشتمل ہوتا ہے، جنہیں نیورون کہتے ہیں۔ 
یہ نیورون ایک دوسرے تک پیغام چھوٹی چھوٹی الیکٹرک پلسز کی صورت میں منتقل کرتے ہیں۔ بالفاظ دیگر ہم کہہ سکتے ہیں کہ دماغی سرگرمیاں عنبر ان برقی جھماکوں کی صورت میں ہمارے دماغ کو روشن کرتی رہتی ہیں۔ جب بیک وقت متعدد حسی خلیات الیکٹریک پلسز پیدا کرکے دوسرے حسی خلیات تک پیغام رسانی کرتے ہیں تو دماغ کی لہریں وجود میں آتی ہیں ۔
ای ای جی ٹیسٹ کے ذریعے ان لہروں کے کمپیوٹرائزڈ خاکے بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں ۔ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اپنی شدت کے اعتبار سے یہ لہریں پانچ قسم کی ہوتی ہیں ۔ ہر قسم کی لہریں ایک مخصوص ذہنی کیفیت کو جنم دیتی ہیں۔ ایک سیکنڈ میں پیدا ہونے والی لہروں کی تعداد  لہروں کی فریکوئنسی کہلاتی ہے۔ فریکوئنسی کی رینج کی بنیاد پر دماغ کی لہروں کو حسب ذیل پانچ اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے .
1.ڈیلٹا لہریں :
ان لہروں کی فریکوئنسی 0.5 سے 4 ہرٹز تک ہوتی ہے۔ جب ہم گہری نیند میں ہوتے ہیں تو ہمارا دماغ اس قسم کی نحیف لہریں پیدا کرتا ہے ۔
2.تھیٹا لہریں :
ان لہروں کی فریکوئنسی 4 سے 8 ہرٹز تک ہوتی ہے۔ جب ہم گہری نیند میں ہوتے ہیں یا بیداری کی حالت میں بے حد پرسکون ہوتے ہیں ۔۔۔  سوئے جاگے سے ہوتے ہیں تب ہمارا دماغ ٹھیٹا لہریں پیدا کرتا ہے۔ 
3.الفا لہریں :
ان لہروں  کی فریکوئنسی رینج 8 سے 12 ہرٹز کے درمیان ہوتی ہے۔ یہ لہریں ہمارا دماغ اس وقت پیدا کرتا ہے جب یہ 
روانی کی حالت میں داخل ہو رہا ہوتا ہے یعنی ہم پر سکون حالت میں کام کا آغاز کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ ذہنی حالت انتہائی تخلیقی ہوتی 
4. ڈیٹا لہریں :
ان طاقتور موجوں کی فریکوئنسی 12 سے 35 ہرٹز ہے۔ یہ لہریں ہمارا دماغ اس وقت پیدا کرتا ہے، جب ہم مکمل بیداری کی حالت میں چاک و چوبند ہوتے ہیں۔ اس حالت میں ہمارا دماغ پورے انہماک  سے کام کر رہا ہوتا ہے اور فیصلے لے رہا ہوتا ہے ۔ 
5.گیما لہریں:
 جب ہمارا دماغ 35 ہرٹز سے اوپر فریکوئنسی کی انتہائی طاقتور لہریں پیدا کر رہا ہوتا ہے تو یہ لہریں گیما لہریں کہلاتی ہیں ۔ معلومات کو پراسیس کرنا، سیکھنا ، مسائل اور سوالات کا حل تلاش کرنا ایسی سرگرمیاں ہیں جن کے لیے بہت زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس صورت میں دماغ گیما لہریں پیدا کرتا ہے ۔جو سب سے طاقتور ذہنی لہریں ہوتی ہیں ۔

الفا سب سے مفید دماغی لہریں کیوں:
اوپر بیان کی گئی تفصیلات سے بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ زیادہ طاقتور لہریں یعنی بیٹا اور گیما لہریں زیادہ مفید اور کارآمد ہوتی ہوں گی لیکن تحقیقات نے یہ بات واضح کی ہے کہ ان پانچ قسم کی لہروں میں درمیانی فریکوئنسی کی حامل الفا لہریں سب سے زیادہ مفید ہیں۔
 آئیے غور کرتے ہیں۔۔۔ کہ ایسا کیوں! 
جب آپ زمانہ طالب علمی میں تھے تو اساتذہ سے ہمیشہ یہ نصیحت سنتے ہوں گے کہ صبح سویرے اٹھ کر  پڑھنے سے سبق آسانی سے یاد ہو جاتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں ایسا کیوں ہے ؟ جب ہم گہری نیند میں ہوتے ہیں تو ہمارا دماغ ڈیلٹا لہریں پیدا کر رہا ہوتا ہے ۔ جب ہم کم گہری نیند میں آتے ہیں تو یہ تھیٹا لہریں پیدا کرنا شروع کر دیتا ہے۔ جب ہم بیدار ہو رہے ہوتے ہیں اور نیند کا خمار ابھی ہماری آنکھوں میں ہوتا ہے، تب یہ الفا لہریں پیدا کر رہا ہوتا ہے۔
 آپ نے غور کیا ہوگا کہ اس حالت میں آپ کا دماغ بالکل تازہ دم ہوتا ہے ۔ آپ کا ذہن ایک خالی تختی کی طرح ہوتا ہے جس پر آپ جو چاہے تحریر کرلیں ۔  یہ بےفکری کی حالت ہوتی ہے ۔
آپ کے دماغ پر کسی طرح کا کوئی بوجھ نہیں ہوتا ۔ تخلیقی کاموں کے لیے یہ ایک آئیڈیل اسٹیٹ ہوتی ہے ۔ آپ ان لمحات کو دن بھر کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کر سکتے ہیں ۔
جب ہمارا دماغ الفا لہریں پیدا کر رہا ہوتا ہے تو اس وقت ہماری طبیعت میں میر کے شعروں سیروانی اور تازگی ہوتی ہے:
 میر دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی
اللہ اللہ وی طبعیت کی روانی اس کی 

غرض ۔۔۔ یہ بے فکری کی حالت بہترین ذہنی پیداواریت کا پیش خیمہ ٹھہرتی ہے ۔صوفیاء،  شعراء اور ادباءکے لیے 
یہ پسندیدہ ذہنی حالت ہوتی ہے۔ یہ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا علاج ثابت ہوتی ہے۔
 بیٹا اور گیما لہریں پیدا کرتے ہوئے دماغ بے حد تناؤ میں کام کر رہا ہوتا ہے اس لیے زیادہ دیر اعصاب ان کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ مراقبہ اور ذہنی مشقوں کی  مدد سے ہم الفا لہروں کی پیداوار بڑھا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ماہرین نفسیات نے کئی ایک ٹپس مرتب کی ہیں ، جن پر عمل کرکے  ہم الفا لہروں کو اپنی روزمرہ زندگی میں شامل کر سکتے ہیں۔۔۔ 
لیکن۔۔۔
 یہ تجاویز پڑھنے کے لئے  اس لنک پر کلک کیجیے:

https://www.alifyar.com/alpha-waves-and-peace-of-mind

متعلقہ عنوانات