کیا آپ میٹرک کے بعد میڈیکل شعبے میں جانا چاہتے ہیں؟ الائیڈ ہیلتھ سائنسز: کیا ، کیوں اور کیسے؟

آج پنجاب میں میٹرک کے سالانہ امتحانات کے رزلٹ کا اعلان کردیا گیا ہے۔کیا ڈاکٹر بنے بغیر بھی میڈیکل فیلڈ میں جاسکتے ہیں؟میٹرک سائنس  گروپ کے طلبہ کا خواب ہوتا ہے کہ وہ میڈیکل کے شعبے میں جائیں۔۔۔یعنی ڈاکٹر بن جائیں۔۔۔کیا ایم بی بی ایس کے علاوہ بھی میڈیکل شعبے میں جانا ممکن ہے؟  جی ہاں ! ایم بی بی ایس کے علاوہ بھی کئی شعبے ایسے ہیں جو میڈیکل سے متعلق ہیں۔میٹرک میں کامیاب ہونے والے طلبہ اور والدین کے لیے راہنما تحریر

ایف ایس سی پری میڈیکل کے ہر طالب علم کا خواب ہوتا ہے کہ وہ ایم بی بی ایس یا بی ڈی ایس (اپلائیڈ ہیلتھ سائنسز) میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوجائے۔ آپ کو معلوم ہے کہ ایم بی بی ایس  اور بی ڈی ایس کی ٹوٹل سیٹیں پورے پاکستان میں محض چند ہزار ہی ہوتی ہیں۔ جبکہ ہر سال لاکھوں طالب علم ایف ایس سی پری میڈیکل کرتے ہیں ۔پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق 2021ء میں پاکستان بھر سے 194133 (ایک لاکھ چورانے ہزار ایک سو تینتیس)طلبہ نے  میڈیکل انٹری ٹیسٹ (MDCAT) میں شامل ہوئے جبکہ   68680 (اڑسٹھ ہزار چھے سو اسی  یعنی35 فیصد) طلبہ کامیاب ہوئے۔اس پریس ریلیز کے مطابق پاکستان بھر میں ایم بی بی ایس کی کُل  16362 سیٹیں اور  بی ڈی ایس (ڈینٹل گریجوایشن)  کے لیے 3560 سیٹیں مختص تھیں۔ یعنی تقریباً دو لاکھ طلبہ میں سے محض بیس ہزار طلبہ ڈاکٹر بننے کا خواب پورا کرسکے۔سوال پیدا ہوتا کہ باقی لاکھوں بچے کہاں جاتے ہیں؟ان کا کیا مستقبل ہے؟

زیادہ تر طالب علم پھر مایوس ہو کر  ٹائم پاس کرنے کے لئے کہیں کسی بی ایس پروگرام میں داخلہ لے لیتے ہیں ۔ کیریئر کونسلنگ کے فقدان کی وجہ سے وہ نہیں جانتے کہ ایم بی بی ایس یا بی ڈی ایس کے علاوہ بھی میڈیکل کا ایک ایسا شعبہ بھی ہے جس میں آگے فیلڈز بھی بہت زیادہ ہیں ، اس کا سکوپ بھی بہت زیادہ ہے اور نہ صرف یہ کہ پاکستان میں با آسانی نوکری مل جاتی ہے بلکہ باہر کہ ممالک میں بھی اس کی بہت ڈیمانڈ ہے ۔ اس شعبے میں براہ راست ریسرچ بھی ہوتی ہے اور اس کے بعد ایم فل یا پی ایچ ڈی بھی کی جا سکتی ہے۔ وہ شعبہ ہے 'الائیڈ ہیلتھ سائنسز'۔

آئیے آپ کو اس شعبے سے متعلق  اہم معلومات فراہم کرتے ہیں،الائیڈ ہیلتھ سائنسز کیا ہے،اس کی فیلڈز کتنی ہیں، کیسے داخلہ لیا جاسکتا ہے، پاکستان میں کون سے ادارے یہ پروگرام کروارہے ہیں اور۔۔۔۔بہت کچھ جانیے اس تحریر میں:

نوٹ: اس تحریر میں تمام معلومات ڈاکٹر حافظ محمد عمر فاروقی کی فراہم کردہ ہیں جو اس وقت جیجو نینشل یونیورسٹی جنوبی کوریا میں الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے شعبے میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ہم ان کے بے حد شکرگزار ہیں۔ ان سے اس ای میل ایڈریس پر رابطہ کیا جاسکتا ہے:

[email protected]

الائیڈ ہیلتھ سائنسز کا تعارف

جب بھی ہم صحت یا طب سے متعلق سنتے یا سوچتے ہیں تو ہمارے ذہن میں ڈاکٹر اور نرسوں کا تصور ابھرتا ہے۔ لیکن ذرا غور کیجیے آیا اسپتال یا صحت کے شعبے سے جڑے لوگ صرف ڈاکٹر یا نرس ہی ہوتے ہیں۔ جی نہیں ڈاکٹر اور نرس کے علاوہ بہت سے افراد اسپتال یا صحت کے شعبے میں نظر آتے ہیں جو بیماری کی تشخیص، شناخت، جانچ، نگہداشت، بچاؤ اور علاج کے لیے کام کررہے ہوتے ہیں۔ ان افراد کو پیرامیڈیکل سٹاف یا الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کہا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے الائیڈ ہیلتھ سائنسز سے مراد صحت یا طب سے جڑے وہ علوم جو بیماری کی تشخیص، نگہداشت اور بچاؤ سے متعلقہ ہیں۔ الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کو ' میڈیکل ٹیکنالوجسٹ' کہا جاتا ہے۔

الائیڈ ہیلتھ سائنسز  کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ یہ ڈگری  ایم بی بی ایس یا بی ڈی ایس کی نسبت ریسرچ (تھیوری) کے ساتھ ساتھ سکِل بیسڈ  ڈگری ہے۔ یعنی دورانِ تعلیم طالب علم پہلے سال کے بعد ہی وہ کسی لیب یا اسپتال میں پارٹ ٹائم جاب شروع کرسکتا ہے۔اس طرح وہ تعلیم کے دوران ہی متعلقہ فیلڈ میں عملی کام بھی سیکھنے کا موقع مل جاتا ہے۔ مزید ازاں ڈگری مکمل کرتے ہی بیرون ملک سکل بیسڈ ویزے یا امیگریشن کے لیے بھی اپلائی کیا جاسکتا ہے۔

الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے مختلف شعبے

الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے پچاس سے زائد شعبے ہیں جن میں تعلیم اور مہارت حاصل کی جاسکتی ہے۔ چند ایک شعبے درج ذیل ہیں:

میڈیکل لیب ٹیکنالوجسٹ  (MLT): جو میڈیکل لیبارٹری میں مشینوں کے استعمال، ٹیسٹ کا تجزیہ اور بیماری کی تشخیص کرنے میں معاونت کرنا ہے۔

ماہر بصارت پیمانی (Optometrist): آپٹی شن، بینائی کا معائنہ کرنا، مناسب نمبر کا لینز/چشمہ تجویز کرنا اور آنکھوں کی بیماری تشخیص کرنا وغیرہ

ماہر سمعیات (Audiologist):سماعت کا معائنہ کرنا،تشخیص وغیرہ۔  

Medical Imaging Technologist، Dental Technologist، Cardiac Perfusionist, Orthotist Prosthetist

Anesthesia Technologist, Speech Therapist, Operation Theatre Technologist, Dialysis Technologist, Emergency & Critical Technologist

ان کے علاوہ بھی تیس سے زائد شعبے ہیں جن میں الائیڈ ہیلتھ پروفیشنلز کام کررہے ہیں۔

 الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے بعد کونسی جاب مل سکتی ہے؟

الائیڈ ہیلتھ سائنسز کی چار سالہ ڈگری ہولڈر کو عام طور پر میڈیکل ٹیکنالوجیسٹ کہا جاتا ہے۔ بائیو ٹیکنالوجسٹ درج ذیل شعبوں میں پروفیشنل اختیار کرسکتے ہیں:

1۔ گورنمنٹ سیکٹر میں ٹیکنالوجسٹ کی ملازمت 17 ویں سے 20 ویں سکیل کی ہوتی ہے۔ وہ گزیٹڈ آفیسر ہوتا ہے وہ اسپتال،مراکز تشخیص امراض (ڈائگنوسٹک سنتڑز) اورپبلک ہیلتھ انسٹی ٹیوٹس جیسے بحالی مراکز (ری ہیبلی ٹیشن سنٹر) اور سکریننگ سنٹر میں خدمات سرانجام دیتے ہیں۔

2۔ یونیورسٹی ریسرچ پروجیکٹس اینڈ ریسرچ لیب: یونیورسٹیوں میں میڈیکل ریسرچ سے متعلقہ پروجیکٹس میں بطور محقق

3۔ ادویہ ساز کمپنی (فارماسیوٹیکل کمپنی) کے علاوہ طبی آلات اور مشینیں بنانے والی کمپنیوں (میڈیکل ڈیوائسز، میڈیکل ایکویپمنٹ) میں بطور ٹیکنالوجسٹ

4۔ فرینزک اداروں ( نینشنل فرینزک ایجنسی، پنجاب فرینزک اینجسی) میں بطور محقق اور ماہر: آپ نے اکثر خبروں میں ڈین این اے ٹیسٹ کے بارے میں سنا ہوگا، یہ ٹیسٹ فرینزنک الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کرتے ہیں۔

5۔یونیورسٹی فیکلٹی ( میڈیکل کالج اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز کالج، یونیورسٹی) میں بطور استاد یا پروفیسر تعیناتی

6۔ فری لانسنگ، اینٹرپرنیورشپ: الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل اپنا ذاتی کاروبار یا فری لانسنگ بھی کرسکتے ہیں۔ جیسے میڈیکل رائٹنگ، ریسرچ ورک، میڈیکل گرافکس وغیرہ میں بہت سکوپ ہے۔

7۔بیرون ملک جاب: بیرون ملک میں الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کے لیے بہترین مراعات ہیں۔ وہ آسانی سے امریکہ،برطانیہ، جنوبی کوریا، اٹلی ، قطر وغیرہ میں ویزا حاصل کرسکتے ہیں۔

8۔ پاکستان میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) جیسے اداروں کے پروجیکٹ کے ساتھ ساتھ حکومتی سطح کے امراض بچاؤ یا امراض کنٹرول پروگرام میں ملازمت کے مواقع ملتے رہتے ہیں۔

 

 

الائیڈ ہیلتھ سائنسز میں ٹریننگ اور ڈگری کی مختلف کیٹگریز

الائیڈ ہیلتھ سائنسز کو عام طور پر چار کیٹگریز سرٹیفیکیٹ، ڈپلومہ، ایسوسی ایٹ ڈگری اور ڈگری میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے:

پاکستان میں الائیڈ ہیلتھ سائنسز کی تاریخ

الائیڈ ہیلتھ سائنسز کی تعلیم سب سے پہلے 1960 کی دہائی میں ڈپلومہ  سےشروع کی گئی۔

آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ ف پیتھالوجی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ)، پنجاب یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کراچی نے آغاز کیا۔

1970 کی دہائی میں ڈپلومہ پروگرام کو اپ گریڈ کرکے 2سالہ بی ایس سی پروگرم کردیا گیا۔

2007 میں 2 سالہ بی ایس سی پروگرام کو 4 سالہ بی ایس سی پروگرام (ڈگری) میں اپ گریڈ کردیا گیا۔

پاکستان میں اس وقت 20 سے زائد یونیورسٹی اور ان سے الحاق دہ ادارے جو کہ 50 سے زائد ہیں 4 سالہ پروگرام ( بی ایس سی آنرز یا بی ایس ) آفر کررہے ہیں۔

کون سے اداروں میں یہ پروگرام کروائے جارہے ہیں؟

ڈپلومہ:

الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے ڈپلومہ سطح کے پروگرام پاکستان بھر میں کروائے جارہے ہیں۔ پاکستان میں  پنجاب میڈیکل فیکلٹی، خیبر پختنونخوا میڈیکل فیکلٹی، سندھ میڈیکل فیکلٹی، بلوچستان میڈیکل فیکلٹی اور وفاقی پیرامیڈیکل انسٹی ٹیوٹ الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے ڈپلومے کروارہے ہیں۔

ایف ایس سی پلس ڈپلومہ:

پاکستان میں چند ادارے ایف ایس سی سطح پر الائیڈ ہیلتھ ڈپلومہ بھی کروارہے ہیں جیسے ایف ایس سی فزیکل تھراپی، آپٹومیٹری، میڈیکل لیب ٹیکنالوجی وغیرہ۔

یہ ایف ایس سی فیڈرل امتحانی بورڈ، لاہور بورڈ، ایبٹ آباد بورد، پشاور بورڈ کے علاوہ پمز، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اور سی ایم ٹی بھی کروارہے ہیں۔

بی ایس سی دو سالہ ڈگری (ایسوسی ایٹ ڈگری)

الائیڈ ہیلتھ سائنسز میں دوسالہ بی ایس سی پنجاب یونیورسٹی، اسرٰی یونیورسٹی، سرحد یونیورسٹی، خیبرمیڈیکل کالج اور ایس ٹی ایم یو اسلام آباد آفر کررہی ہے۔

بی ایس سی (آنرز) یا بی ایس چار سالہ ڈگری پروگرام

پاکستان میں اب کئی یونیورسٹیاں اور میڈیکل کالج الائیڈ ہیلتھ سائنسز کا چار سالہ ڈگری پروگرام شروع کرچکی ہیں جن میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) لاہور، کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور، نمز اسلام آباد، اسرٰی یونیورسٹی، یونیورسٹی آف لاہور، سرگودھا یونیورسٹی، جی سی یو فیصل آباد، پنجاب یونیورسٹی، خیبر میڈیکل کالج، یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر وغیرہ شامل ہیں۔

الائیڈ ہیلتھ سائنسز میں ڈگری کرنے کے فائدے/خصوصیات

1۔ کسی بھی ڈگری یا ڈپلومے کی افادیت کو جانچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آیا وہ لوگ جاب کررہے ہیں یا نہیں۔ پاکستان میں صرف الائیڈ ہیلتھ سائنسز کا سرٹیفیکیٹ حاصل کرنے والا بھی کما رہا ہے۔ اس ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ بی ایس پروگرام میں ایک سال بعد دوران تعلیم  پارٹ ٹائم جاب بھی کرسکتے ہیں۔ یعنی دوسری ڈگریوں کی نسبت اس میں جاب کی مواقع بہت زیادہ ہیں۔

2۔ گورنمنٹ سیکٹر میں ڈاکٹر یا انجینیر کی طرح بائیو ٹیکنالوجسٹ کا بھی باقاعدہ اسکیل (17 واں تا 20 واں اسکیل) ہوتا ہے۔

3۔ جاب اور ریسرچ کے وسیع شعبے ہیں جن کا پہلے ذکر کیا جاچکا ہے۔ ایم بی بی ایس کی نسبت اس کے لیے کسی قسم کا محکمانہ امتحان یا ٹیسٹ (جیسے پی ایم ڈی سی) نہیں دینا پڑتا ہے۔

4۔ اپنے شعبے میں کسی بھی یونیورسٹی یا ادارے میں ریسرچ کرسکتے ہیں۔

5۔ پاکستان میں پی ایچ ڈی سطح تک تعلیم کے مواقع میسر ہیں۔

اعلیٰ تعلیم (ایم فل اور پی ایچ ڈی) کن شعبوں میں کی جاسکتی ہے؟

الائیڈ ہیلتھ گریجوایٹ درج ذیل شعبوں میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کرسکتا ہے۔

مائیکروبائیولوجی،بائیوکیمسٹری،جینیٹکس، فورزینک، بائیوٹیکنالوجی،مارکیٹنگ میڈیکل شعبے میں مارکیٹنگ۔پبلک ہیلتھ،میڈیکل فزکس،ہیلتھ مینجمنٹ،مصنوعی ذہانت (اے آئی)، نینو ٹیکنالوجی وغیرہ ان کے علاوہ

Histopathology, Radiation Sciences, Rehabilitation Sciences, MLT O&P, AHS Specialised Masters & PHd

ملک سے باہر جانے کے مواقع

1۔ بیرون ملک ایک بہترین جاب: بیرون ملک میں الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کے لیے بہترین مواقع موجود ہیں۔

2۔ سکل بیسڈ امیگریششن میں آسانی: امریکہ ، اٹلی،قطر، برطانیہ، یورپ کے کسی ملک کی شہریت حاصل کرنا چاہتے تو اس ڈگری کی بنیاد پر آپ آسانی سے اپلائی کرسکتے ہیں۔

الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسل کا قیام

جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا کہ پاکستان میں الائیڈ ہیلتھ سائنسز کی ڈگری 2007 میں متعارف کروائی گئی۔ اس لیے پاکستان میں اس کے لیے مواقع بہت زیادہ ہیں۔ لیکن فی الحال اس کے لیے باقاعدہ ریگولیٹنگ اتھارٹی کا قیام عمل میں نہیں لایا جاسکا۔ لیکن امید ہے کہ اس بارے میں اقدامات کیے جائیں گے۔ اس ضمن میں ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ رواں برس فروری میں سینٹ میں 'الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسل' کا بل منظور ہوچکا ہے اور یہ باقاعدہ ایکٹ بن چکا ہے۔ لیکن ابھی تک باقاعدہ ادارہ یا کونسل تشکیل نہیں دی جاسکی۔ امید کی جاتی ہے کہ چند ماہ میں اس کونسل کا قیام میں عمل آجائے گا۔

متعلقہ عنوانات