ایئر ٹیکسی: بے ہنگم ٹریفک اور روڈ حادثات کا بہترین متبادل

پاکستان کے بڑے مسائل میں سے سرفہرست مسلسل مہنگا ہوتا پیٹرول اور بڑے شہروں میں بے ہنگم ٹریفک ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری سڑکوں پر ٹریفک کا رش بڑھتا جا رہا ہے ۔ اس کے ایک بڑی وجہ آبادی میں اضافہ اور بڑے شہروں کی طرف نقل مکانی کا رجحان ہے۔ اس پر مستزاد کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔۔ ۔مہنگے پیٹرول اور ٹریفک جام سے پریشان لوگوں کے لیے ایک خوش خبری ہے کہ اب آپ فضا میں سفر کیجیے۔۔۔وہ کیسے آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں:

شہروں کی سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ جانے کی وجہ سے ذرائع آمدورفت میں نت نئی تبدیلیاں سامنے آ رہی ہیں ۔ اب لاہور کے ذرائع آمد و رفت ہی کی مثال لے لیں ۔ تانگے ، رکشے ، بس ، کار سے ہوتا ہوا ذرائع آمد و رفت کا سلسلہ اب میٹرو بس سروس اور اورنج لائن ٹرین تک جا پہنچا ہے ۔ میٹرو بس سروس اور اورنج لائن ٹرین سے سڑکوں پر ٹریفک کا رش کم ہونے کے ساتھ ساتھ سفر میں سہولت بھی پیدا ہوئی ہے۔  حال ہی میں چین کے تعاون سے الیکٹرک کاروں کے پیداواری یونٹ پاکستان میں لگانے کے منصوبے پر کام کا آغاز ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیےپاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کا سب سے بڑا کارخانہ

اسے بھی پڑھیے: پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کا تیز ترین چارجنگ سٹیشن کا قیام

اب دنیا میں ٹریفک کے لیے زمین کی بجائے ہوا کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں لانے کے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ اب سے چند برس قبل تک اڑنے والی ٹیکسیوں کا تصور محض سائنس فکشن کی حد تک خیال کیا جاتا تھا۔ لیکن اب دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں نے ان خیال کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس سلسلے میں بہت بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے اور ہر کمپنی کی کوشش ہے کہ وہ  ائیر ٹیکسی بنانے کی دوڑ میں سب سے آگے ہو۔

ائیر ٹیکسی کیا ہے؟

ائیر ٹیکسی کو آپ ایک چھوٹا سا ہیلی کاپٹر یا بڑا سا ڈرون سمجھ سکتے ہیں۔ ائیر ٹیکسی پر ایک سے زیادہ(4 سے 8 تک) پنکھے نصب ہوں گے بالکل ہیلی کاپٹر کی طرح ۔۔۔ اور یہ توانائی کے لیے بجلی استعمال کریں گے جس کی۔ ان کا انجن تیل کی بجائے بجلی استعمال کرنے کی وجہ سے زیادہ شور بھی نہیں پیدا کرے گا اور پروں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے زیادہ محفوظ بھی ہو گا۔  یہ بجلی سے چلنے والی ائیر ٹیکسیاں بڑے شہروں میں لوگ کرائے پر آمد و رفت کے لیے استعمال کریں گے۔ ان ایئر ٹیکسی کو پارک کرنے کے لیے خصوصی "ورٹی پورٹ" تیار کیے جائیں گے۔

ورٹی پورٹ (Vertiports) کیا ہیں؟

عام طور پر سائنس فکشن فلموں میں ائیر ٹیکسیوں کو بلند و بالا عمارتیں کی چھت سے پرواز کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے لیکن حقیقت میں میں یہ ممکن نہیں۔ بھلا کون ائیر ٹیکسی پر سوار ہونے کے لیے کئی منزلہ عمارت کی چھت پر جانے کی زحمت گوارہ کرے گا۔ ائیر ٹیکسیوں کو پارک کرنے کے لیے خصوصی جگہیں تعمیر کی جا رہی ہیں جنہیں ورٹی پورٹ کا نام دیا گیا ہے۔

ائیر ٹیکسی کو ای وی ٹال(eVTOL) بھی کہا جاتا ہے جو Electric vertical take-off and landing vehicles کا مخفف ہے۔ اسی مناسبت سے ای وی ٹالز کے پارک کرنے کی جگہ کو ورٹی پورٹ کا نام دیا گیا ہے۔ یورپ کا پہلا ورٹی پورٹ پیرس میں منعقد ہونے والی 2024 کے اولمپکس گیمز تک تکمیل تک پہنچ جائے گا۔

ائیر ٹیکسی تیار کرنے کی اس دوڑ میں کون کون شامل ہے

ائیر موبیلیٹی انڈسٹری سے وابستہ کئی ایک ڈویلپرز کا کہنا ہے کہ 2025 ان کی ائیر ٹیکسیوں کو سیفٹی سرٹیفیکیٹ مل جائے گا۔ ان ڈویلپرز میں بوئینگ، ائیر بس، اور ہنڈائی سر فہرست ہیں۔ جوبی ایوی ایشن (Joby) نامی کمپنی جس نے حال ہی میں اوبر کو خریدا ہے وہ بھی اس دوڑ میں شامل ہو چکی ہے۔ ورٹیکل نامی برطانوی فرم کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اپنی ائیر ٹیکسی VA-X4  vehicle کے لیے تکمیل سے قبل ہی بہت سے آرڈر موصول کیے ہیں۔

اس وی اے ایکس 4 ائیر ٹیکسی میں چار سواریوں اور ایک پائیلٹ کی گنجائش موجود ہو گی۔ چاروں سواریاں ایک دوسرے کی طرف منہ کر کے پائیلٹ کے عقب میں بیٹھیں گی۔ سواریاں ائیر ٹیکسی کے باہر کے نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ بغیر کسی ہیڈ فون کے بات چیت کر سکیں گی۔ ان کی گپ شپ میں کسی طرح کا شور حائل نہیں ہو گا جیسا کہ ہیلی کاپٹر میں سوری کے دوران ہوتا ہے۔

وولوکاپٹر (Volocopter) نامی ساؤتھ کورین کمپنی گزشتہ سال نومبر میں اپنے کریو کے ساتھ ائیر ٹیکسی کا کامیاب تجربہ بھی کر چکی ہے۔ حال ہی میں ہندستان کی ای پلین (ePlane) نامی کمپنی نے بھی اس ائیر ٹیکسی بنانے کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان میں بھی ایئر ٹیکسی کی سروس کب دستیاب ہوگی؟

ہمارے روایتی حریف بھارت کا ائیر ٹیکسی بنانے کی دوڑ میں شامل ہونا اور ہمارا پٹرول کی قلت کے سبب دوبارہ بائیسکل کے دور کی طرف واپسی کا سفر۔۔۔ہمارے اکابرین اور عوام کے لیے لمحہ فکریہ ہے!

متعلقہ عنوانات