ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان نے کیا کمپرومائز کیا؟

بالآخر چار سال کی تگ و دو  کے بعد پاکستان ایف اے ٹی ایف کے چنگل سے آزاد ہوا۔ مبارک باد! لیکن بڑا سوال یہ کہ پاکستان نے اس کی قیمت کیا  ادا کی اور اس سے پاکستان کو کیا فوائد ہوں گے؟ کیا  پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رہنا اتنا ہی ہوا تھا جتنا پاکستان میں بنا ہوا تھا؟

پاکستان کے سابق وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی نے پچھلے سال سوال اٹھایا تھا کہ ایف اے ٹی ایف تکنیکی فورم ہے یا سیاسی؟ میرا تو خیال ہے قریشی صاحب کے سوال میں ہی جواب ہے۔ کیونکہ ان کو یہ سوال اس وقت اٹھانا پڑا تھا جب پاکستان نے تن من کی بازی لگا کر ایف اے ٹی ایف کے ستائیس نکاتی پلان کو پورا کر دیا تھا، لیکن اس کی گلو خلاصی نہیں ہوئی تھی۔ اس کو سات نکاتی ایک اور ایکشن پلان تھما دیا گیا تھا۔ 

اس کے ساتھ ساتھ ایف اے ٹی ایف کے پچھلے سیشن میں جب حکام اس نتیجے پر پہنچے کہ پاکستان نے تو دوسرے ایکشن پلان کے سات نکات بھی پورے کر دیے تو تب بھی اس کی گلو خلاسی نہیں ہوئی تھی۔ کہا گیا تھا کہ پہلے ٹیم پاکستان دورہ کرے گی اور تصدیق کرے گی کہ پاکستان کے حکام درست معلومات  دے رہے ہیں یا نہیں، پھر فیصلہ ہوگا۔ ایف اے ٹی ایف کی یہ بات تو بذات خود پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری پر ضرب ہے۔ اس پر احتجاج بنتا ہے۔ لیکن دنیا میں اپنی کمزوری کی کیفیت جانیے کہ پاکستانی حکام نے چوں بھی نہ کی۔ شاید وقت کا تقاضا بھی یہی تھا۔  ہم  ٹی وی پر چڑھ کر حکومت وقت کو برا بھلا تو کہہ سکتے ہیں۔ لیکن ہمارے پاس شاید جواب نہ ہو کہ اگر ان کی جگہ ہم ہوتے تو کیا کرتے۔ پگھلتی معاشی طاقت ساتھ خودداری و حشمت بھی پگھلا کرتی ہے۔

ایف اے ٹی ایف سے نکلنے کے لیے قیمت کیا دی گئی؟

 آپ ایف اے ٹی ایف کے چونتیس نکاتی  ایکشن پلانوں پر، حکومتی خواہ سیاسی ہو یا عسکری ،اقدامات کی تفصیلات دیکھ لیں تو آپ  کو واضح ہو جائے گا کون سے لوہے کے چنے چبانے پڑے۔ ان سے ہمارے کون کون سے جبڑے ہل کر رہ گئے، شاید ہم  بتا بھی نہ پائیں۔ آپ کو میں  صرف اشارہ دیتا ہوں، باقی تحقیق آپ خود کر لیں۔

 ایف اے ٹی ایف بظاہر دو طرح کے اقدامات لینے کو کہتا ہے۔ ایک تو کہتا ہے کہ آپ اپنے ہاں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کو روکنے کے لیے قانون سازی کریں۔ دوسرا یہ کہتا ہے کہ اس قانون سازی  کے اطلاقات کی تفصیلات فراہم کریں۔ اب امریکہ اور بھارت  کی مراد دہشت گردوں سے کیا ہوتی ہے،آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔ ہم 2018 میں گرے لسٹ کا شکار ہوئے تھے۔ امریکہ پاکستان میں جن کو دہشت گرد کہتا تھا ان کو یا تو مارا چکا تھا یا پھر ان سے مذاکرات میں مصروف تھا۔ ہاں بھارت جن کو دہشت گرد کہتا ہے،  ہم انہیں دہشت گرد تسلیم نہیں کرتے۔

ان کے لیے ہی شاید ستمبر میں ٹیم نے پاکستان دورہ کر کے خاموشی سے معائنہ کیا ہو۔ پھر گرین سگنل دیا ہو، کہ اب شیر کی رسی کھول دیں۔ رام ہو چکا ہے۔ دھاڑے گا بھی نہیں۔

سادہ ترین ،میں خلاصے کے طور پر بتا دوں کہ ہم نے گرے  لسٹ سے نکلنے کی قیمت اپنی سالمیت کی ادا کی ہے۔ اقوام اسے اپنی چادر سمجھتی ہیں۔ اس پر حملہ اپنی عزت پر حملہ سمجھتی ہیں۔ بہت حساس ہوتی ہیں اس کے بارے میں۔ ہمارے کیس میں تو بات اس کی تھی جسے ہم اپنی شہ رگ کہتے ہیں۔  لیکن جہاں  بھوک کے ننگا ناچ ناچنے کے خدشے ہوں وہاں چادریں کھنچھتی دیکھ کر آنکھیں بند کرنا پڑتی ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے فوائد کیا ہوں گے؟

گرے لسٹ سے نکلنے کا سب سے بڑا فیصلہ تو سیاسی حکومت  کو ہوگا۔ بڑی آسانی سے وہ کہے گی لیں بھئی پچھلی حکومت میں ہم ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں پھنسے اور ہم ہم نے آ کر نکالا۔  حقائق کچھ بھی ہوں ،انہیں بیچنے کے لیے نعرہ مل جائے گا۔ دوسرا فائدہ کسی حد تک خارجی محاذ پر ہوگا۔ہم دنیا کو بتا پائیں گے کہ  ہم نے دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کو روکنے  کے لیے اقدامات کیے۔ ہم گرے لسٹ سے باہر آ چکے ہیں۔ یعنی وہی دلائل جو کسی عدالت  سے بری ہونے والا شخص دیتا پھرتا ہے۔

تیسرا فائدہ ہمیں شاید معاشی محاذ پر ہو۔ بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی کی بہتر طور پر دعوت دی جا سکے۔   بڑے بڑے سرمایہ کار اور ملٹی نیشنل اکثر کہیں سرمایہ لگانے کے لیے امریکہ کی جانب دیکھتے ہیں۔ ہمارے گرے لسٹ سے باہر آنے کا مطلب ہے کہ امریکہ انہیں گرین سگنل دے رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارا گرے لسٹ سے باہر آنا یہ بھی اشارہ کرتا ہے کہ ہمارے امریکہ سے تعلقات بہتر ہیں۔ گر چہ نارمل نہیں بھی تو۔

یہ قیمتیں ادا کرتے اور فوائد حاصل کرتے میری نظر میں یہاں تک ہم پہنچے ہیں۔ دیکھیے گاڑی اگلے چوک سے کیا موڑ لیتی ہے۔

متعلقہ عنوانات