12 ربیع الاول: حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ ایک نظر میں (ٹائم لائن) قسط سوم

حضور ﷺ کی حیاتِ مبارکہ کا سال وار جائزہ ( اہم واقعات، احکامات اور دعوت اسلام)  تیسری قسط

اس قسط میں حضرت علی و فاطمہ رضی اللہ عنہما کی شادی سے حضور ﷺ کے انتقال تک اہم واقعات بیان کیے جارہے ہیں۔

حضور ﷺ کا سفرِ حیات (ٹائم لائن) ولادت سے بعثت تک واقعات پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

پانچواں حصہ: حضرت علی و فاطمہ (رضی اللہ عنہما) کی شادی سے غزوہ مُوتہ تک

حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی شادی: جنگ بدر کے بعد 2 ھ

حضور ﷺ کا نکاح حضرت حفصہ بنت عمر (رضی اللہ عنہما) سے: سن 3 ھ

12 ربیع الاول: ولادتِ رسول ﷺ کے موقع پر 20 منتخب اشعار پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

حضرت عثمان  رضی اللہ عنہ و اُم کلثوم بنت محمدﷺ کا نکاح: سن 3 ھ

شراب کی حُرمت کا حکم: سن 3 ھ

ولادت جناب امام حسن بن علی بن ابی طالب رضی االلہ عنمہا: سن 3 ھ

غزوہ اُحد، مدینہ سے روانگی، معرکہ کارزار: 5 شوال 3 ھ بعد نماز جمعہ، 6 شوال بروز ہفتہ

وراثت کے مفصل قانون کا اجراء: سن 3 ھ ، غزوہ اُحد کے بعد

حضور ﷺ کا حضرت زینب بنت خُزیمہ ام المساکین سے نکاح: اواخر سن 3 ھ

غزوہ بنو نضیر: ربیع الاول 4 ھ

حضور ﷺ کا سفرِ حیات (ٹائم لائن) سفرِ طائف سے غزوہ بدر کے واقعات پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

امُ المومنین زینب بنت خُزیمہ کا انتقال: 4 ھ کے آغاز میں

غزوہ دُومتہ الجندل: ربیع الاول 5 ھ (تصادم نہیں ہوا)

حضور ﷺ کا حضرت جُوِیریہ رضی اللہ عنہا سے نکاح: شعبان 5 ھ

واقعہ اِفک : شعبان 5 ھ (اُم المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عصمت پر منافقین کی طرف سے جھوٹا الزام)

غزوہ احزاب: شوال یا ذی قعدہ 5 ھ

بنوقریظہ کی سرکوبی: ذی الحجہ 5 ھ

حضور ﷺ کا جناب زینب بنت حَجش رضی اللہ عنہا سے نکاح: 5 ھ

معاہدہ حُدیبیہ: ذی قعدہ 6 ھ

خالد بن ولید اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما (اسلامی کمانڈر) کا قبول اسلام: 6 ھ

بین الاقوامی دعوت کا آغاز (بادشاہوں کے نام خطوط): یکم محرم 7 ھ

غزوہ خیبر: محرم 7 ھ

حضور ﷺ کا نکاح حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے: محرم 7ھ

نکاح و طلاق کے تفصیلی قوانین کا اطلاق: صفر 7 ھ

حضور ﷺ کا نکاح حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے (مکہ میں): 7 ھ

غزوہ مُوتہ: جمادی الاول 7 ھ

چھٹا حصہ: فتح مکہ سے وفات مبارک تک

مشرکین مکہ کی طرف سے معادہ حدیبیہ کی خلاف ورزی: رجب 8 ھ

غزوہ فتح مکہ ۔۔۔

مدینہ سے روانگی: 10 رمضان 8 ھ

مکہ میں فاتحانہ داخلہ: 20 رمضان 8 ھ

قیام مکہ: 9 شوال 8 ھ تک

غزوہ حُنین (طائف پہنچنے تک) : بہ ماہ شوال 8 تا 10 روز کی مدت

محاصرہ طائف: اوخر شوال تا اوائل ذی قعدہہ 18 یا 20 روز (ایک روایت کے مطابق 40 روز محاصرہ رہا)

سود کی قطعی انسداد کا قانون: بہ موقع فتح مکہ 8 ھ

حضور ﷺ کی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا انتقال: 8 ھ

حضور ﷺ کے فرزند حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال: 8 ھ

غزوہ تبوک: رجب 9 ھ مطابق نومبر 635ء

مسجدِ ضِرار جلادی گئی: غزوہ تبوک سے واپسی کے بعد

فرضیتِ حج: اولین حج (بہ امارت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ): 9 ذی الحجہ 9 ھ

حضور ﷺ کا آخری رمضان: رمضان 10 ھ (حضور ﷺ نے رمضان میں 20 روز اعتکاف فرمایا)

حجتہ الوداع (حضور ﷺ کا آخری حج):

مدینہ سے روانگی: 26 ذی قعدہ 10 ھ، مابین ظہر و عصر بروز ہفتہ

ذوالحُلَیفہ میں قیام: 26 اور 27 ذی قعدہ کی رات

احرام بندی: بروز اتوار (بوقت ظہر)

ذی طویٰ میں نزول و قیام: 4 ذی الحجہ کی رات

ذی طُویٰ سے مکہ روانگی: 5 ذی الحجہ۔۔نمازِ صبح کے بعد

مسجد حرام میں داخلہ: 5 ذی الحجہ ظہر سے قبل

مکہ سے باہر قیام: 8 ذی الحجہ تک

مِنیٰ کو روانگی: 8 ذی الحجہ بروز جمعرات ظہر سے قبل

منیٰ سے عرفہ کو روانگی: 9 ذی الحجہ بروز جمعہ طلوعِ آفتاب کے بعد

خطبہ حج (عرفہ): 9 ذی الحجہ بروز جمعہ زوالِ آفتاب

وقوفِ عرفہ: 9 ذی الحجہ بروز جمعہ بعد نمازِ ظہر وعصر

رمی جِمار: 10 ذی الحجہ بعد طلوعِ آفتاب

خطبہ منیٰ (قربانی کے دن): 10 ذی الحجہ ظہر سے قبل

قربانی: بعد خطبہ

منی سے مکہ کو روانگی : 10 ذی الحجہ (مکہ پہنچ کر ظہر سے قبل طوافِ افاضہ فرمایا اور رات منیٰ میں گزاری)

دوسرا خطبہ منیٰ: 11 ذی الحجہ (رات کو مکہ جا کر طواف وداع فرمایا)

مکہ سے واپسی : 13، 14 ذی الحجہ کی درمیانی شب

حضور ﷺ کے مرضِ وفات کا آغاز : ماہِ صفر کے آخر میں

مرض سے انتقال تک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں قیام فرمایا

مسجد نبوی ﷺ میں آخری نماز باجماعت اور آخری خطبہ: وفات سے 5 روز قبل بروز جمعرات نماز ظہر

وصال مبارک: 12 ربیع الاول 11 ھ بروز سوموار بوقت چاشت

انا للہ وانا الیہ راجعون

تدفین : 13 ربیع الاول بروز منگل اور 14 ربیع الاول بروز بدھ کی درمیانی رات

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں قبر مبارک بنی۔

 

حضور ﷺ پر کروڑوں درود و سلام

(ماخوذ و حوالہ: کتاب "محسنِ انسانیت ﷺ" از مولانا نعیم صدیقی ، صفحہ نمبر 644 تا 651)

متعلقہ عنوانات