درخت لگانا سنتِ نبوی ﷺ ہے۔ شجرکاری کے فضائل حدیث کی روشنی میں : Week of Blessings

درخت لگانا صرف دنیاوی عمل نہیں ہے بلکہ دینی اور باعث اجر و ثواب بھی ہے۔ حضور ﷺ نہ صرف انسانوں کے رحمت بن کر آئے بلکہ حیوانات و نباتات کے لیے بھی رحمت ہیں۔آئیے شجر کاری کے احادیث کی روشنی میں فضائل جانتے ہیں۔۔۔مزید جانیے اہل فارس کی طویل عمروں کا راز کیا تھا؟ درخت لگانے سے آخرت میں کیا فائدہ ہوگا؟ کیا درخت لگانا محض دنیاوی کام ہے؟

 

"جومسلمان درخت لگا ئے یا فصل بوئے پھر اس میں سے جوپرند ہ یا انسان کھائے تو وہ اس کی طرف سے صدقہ شمار ہوگا۔"

(المسلم)

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس مسلمان نے کوئی درخت لگایا اور اس کا پھل آدمیوں اور جانوروں نے کھایا تو اس لگانے والے کے لیے صدقہ کا ثواب ہے۔“
(صحیح بخاری)

"جس نے کوئى دَرخت لگایا اور اُس کى حفاظت اور دیکھ بھال پر صَبر کیا یہاں تک کہ وہ پھل دینے لگا تو اُس مىں سے کھایا جانے والا ہر پھل اللہ پاک کے نزدیک اس(لگانے والے ) کے لیے صَدَقہ ہے۔"

ہفتہ رحمۃ للعالمین ﷺ/ #WeeokofBlessings

19 اکتوبر تا 25 اکتوبر 2022

درخت لگانا سنتِ نبوی ﷺ ہے۔

حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی سیرت مبارکہ، ان کی سنتوں کو اپنانے اور عام کے لیے اپنا کردار ادا کیجیے۔

درخت لگانا صدقہ ہے۔۔۔موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ درخت لگائیے۔ شجرکاری ہے آب و ہوا میں تبدیلی (موسمیاتی تبدیلی) سے مقابلہ کرنا بہترین اور موثر طریقہ ہے۔

سچے عاشق رسول کریم ﷺ ہونے کا ثبوت دیجیے اور درخت لگائیے۔

شجرکاری کے فضائل:حضور ﷺ کے اقوال

 

شجر کاری کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث سے بھی ہوتا ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر قیامت قائم ہو رہی ہو اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں درخت ہو اور وہ اس بات پر قادر ہو کہ قیامت قائم ہونے سے پہلے وہ اسے لگا لے گا تو ضرور لگائے ۔ (مسند احمد)

"جس نے کسى ظلم و زیادتى کے بغیر کوئى گھر بنایا یا ظلم و زیادتى کے بغیر کوئى دَرخت اُگایا ، جب تک اللہ پاک کى مخلوق مىں سے کوئى ایک بھى اس مىں سے نفع اُٹھاتا رہے گا تو اس(لگانے والے )کو ثواب ملتا رہے گا۔" (مُسند احمد)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سات اعمال ایسے ہیں جن کا اجر و ثواب بندے کو مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ، حال آں کہ وہ قبر میں ہوتاہے :
(1) جس نے علم سکھایا ، (2) یا نہر کھدوائی ، (3) یا کنواں کھودا (یا کھدوایا)، (4) یا کوئی درخت لگایا ، (5) یا کوئی مسجد تعمیر کی، (6) یا قرآن شریف ترکے میں چھوڑا، (7) یا ایسی اولاد چھوڑ کر دنیا سے گیا جو مرنے کے بعد اس کے لیے دعائے مغفرت کرے۔ (مجمع الزوائد)

اہلِ فارس کی طویل عمر کی وجہ کیا تھی؟

حضرتِ  سَلمان فارِسی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فارِس (ایران) کے رہنے والے تھے ۔  فارِس کے رہنے والے لوگوں کی عمریں طویل ہوتی تھی ، اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے مُفَسِّرین کِرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ  السَّلَام فرماتے ہیں : فارِس کے بادشاہ نہروں کى کُھدائى اور شجر کارى مىں بہت رَغبت رکھتے تھے اِسى وجہ سے ان کى عمرىں بھى لمبى ہوا کرتى تھىں ۔ ایک نبی عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے فارِس کے لوگوں کى لمبى عمر سے متعلق اللہ پاک کى بارگاہ مىں اِستفسار کیا تو اللہ پاک نے ان کى طرف وحى فرمائى کہ یہ لوگ میرے شہر کو آباد کرتے ہىں ، اِسى وجہ سے یہ دُنیا میں زیادہ عرصہ زندہ رہتے ہیں ۔ حضرتِ اَمیر مُعاویہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے بھى اپنى آخرى عمر مىں کھیتى باڑى کا کام شروع کر دیا تھا۔

  ( تفسیر کبیر ، سورہ ھود، تحت الآیة : 61  )

کیا درخت لگانا دنیاوی کام ہے؟

حضرت قاسم ؒ فرماتے ہیں کہ دمشق میں حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کے پاس سے ایک شخص گزرا۔ اس وقت حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کوئی پودا لگارہے تھے۔ اس شخص نے ابودرداء رضی اللہ عنہ سے کہا:کیا آپ بھی یہ (دنیاوی ) کام کررہے ہیں حالانکہ آپ تو رسول اللہ ﷺ کے صحابی ہیں۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے ملامت کرنے میں جلدی نہ کرو۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جو شخص پودا لگاتا ہے اور اس میں سے کوئی انسان یا اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے کوئی مخلوق کھاتی ہے تو وہ اس (پودا لگانے والے) کے لئے صدقہ ہوتا ہے۔
(مسند احمد)

ہم تو محروم ہیں سایوں کی رفاقت سے مگر

آنے والوں کے لیے پیڑ لگا دیتے ہیں

متعلقہ عنوانات