امام احمد رضا ؒ کی مشہور اور شاہکار نعتیں پڑھیے
عالی قدر مسلمان محقق و مصنف اور نعت گو مولانا احمد رضا خان بریلوی کو جہاں امام اہلسنت کا درجہ حاصل ہے، وہیں مدحت رسول اور نعت گوئی میں ان کا ہمسر تلا ش کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ احمد رضا خان علیہ الرحمۃ کے نعتیہ کلام کی معراج تک پہنچنا کسی عام نعت گو کے بس کی بات نہیں۔ اس کی ایک وجہ مفتی منیب الرحمن ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں:امام احمد رضا کا نعتیہ کلام محض شاعرانہ تخیل نہیں، بلکہ آیات قریانی اور احادیث مبارکہ کی ترجمانی ہے۔
آئیے ہم مولانا احمد رضا خان صاحب کے نعتیہ کلام میں سے اس انتخاب کا مطالعہ کرتے ہیں:
مولانا کا مشہور ترین نعتیہ کلام، سلام بحضور سرور کونین ﷺ ہے جو کم و بیش ایک صدی سے برصغیر پاک و ہند کی اکثر مساجد میں تسلسل سے پڑھا اور سنا جاتا ہے، آئیے اس طویل سلام کے چند اشعار سے اپنے دلوں کو منور کریں:
مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام
مِہرِ چرخِ نبوت پہ روشن دُرود
گلِ باغِ رسالت پہ لاکھوں سلام
شہرِ یارِ ارم تاج دارِ حرم
نوبہارِ شفاعت پہ لاکھوں سلام
شبِ اسرا کے دولہا پہ دائم دُرود
نوشۂ بزمِ جنّت پہ لاکھوں سلام
عرش کی زیب و زینت پہ عرشی دُرود
فرش کی طیب و نُزہت پہ لاکھوں سلام
نورِ عینِ لطافت پہ اَلطف دُرود
زیب و زینِ نظافت پہ لاکھوں سلام
سروِ نازِ قِدَم مغزِ رازِ حِکَم
یکّہ تازِ فضیلت پہ لاکھوں سلام
نقطۂ سِرِّ وحدت پہ یکتا دُرود
مرکزِ دورِ کثرت پہ لاکھوں سلام
صاحبِ رَجعتِ شمس و شقُ القمر
نائبِ دستِ قدرت پہ لاکھوں سلام
جس کے زیرِ لِوا آدم و من سِوا
اس سزائے سیادت پہ لاکھوں سلام
عرش تا فرش ہے جس کے زیرِ نگیں
اُس کی قاہر ریاست پہ لاکھوں سلام
اصل ہر بُود و بہبود تُخمِ وجود
قاسمِ کنزِ نعمت پہ لاکھوں سلام
فتحِ بابِ نبوت پہ بے حد دُرود
ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام
شرقِ انوارِ قدرت پہ نوری دُرود
فتقِ اَزہارِ قدرت پہ لاکھوں سلام
بے سہیم و قسیم و عدیل و مثیل
جوہرِ فردِ عزت پہ لاکھوں سلام
سِرِّ غیبِ ہدایت پہ غیبی دُرود
عطر جیبِ نہایت پہ لاکھوں سلام
ماہِ لاہوتِ خَلوت پہ لاکھوں دُرود
شاہِ ناسوتِ جَلوت پہ لاکھوں سلام
کنزِ ہر بے کس و بے نوا پر دُرود
حرزِ ہر رفتہ طاقت پہ لاکھوں سلام
پرتوِ اسمِ ذاتِ اَحد پر دُرود
نُسخۂ جامعیت پہ لاکھوں سلام
مطلعِ ہر سعادت پہ اسعد دُرود
مقطعِ ہر سیادت پہ لاکھوں سلام
خلق کے داد رس سب کے فریاد رس
کہفِ روزِ مصیبت پہ لاکھوں سلام
مجھ سے بے کس کی دولت پہ لاکھوں دُرود
مجھ سے بے بس کی قوت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزمِ دنیٰ ہُوْ میں گم کُن اَنَا
شرحِ متنِ ہُوِ یَّت پہ لاکھوں سلام
انتہائے دوئی ابتدائے یکی
جمع تفریق و کثرت پہ لاکھوں سلام
کثرتِ بعدِ قلّت پہ اکثر دُرود
عزتِ بعدِ ذلّت پہ لاکھوں سلام
ربِّ اعلا کی نعمت پہ اعلا دُرود
حق تعالیٰ کی منّت پہ لاکھوں سلام
ہم غریبوں کے آقا پہ بے حد دُرود
ہم فقیروں کی ثروت پہ لاکھوں سلام
فرحتِ جانِ مومن پہ بے حد دُرود
غیظِ قلبِ ضلالت پہ لاکھوں سلام
سببِ ہر سبب منتہائے طلب
علّتِ جملہ علّت پہ لاکھوں سلام
مصدرِ مظہریت پہ اظہر دُرود
مظہرِ مصدریت پہ لاکھوں سلام
جس کے جلوے سے مرجھائی کلیا ں کھلیں
اُس گلِ پاک مَنبت پہ لاکھوں سلام
قدِّ بے سایہ کے سایۂ مرحمت
ظلِ ممدود رافت پہ لاکھوں سلام
طائرانِ قُدُس جس کی ہیں قُمریاں
اُس سہی سرو قامت پہ لاکھوں سلام
وصف جس کا ہے آئینۂ حق نما
اُس خدا ساز طلعت پہ لاکھوں سلام
جس کے آگے سرِ سروراں خم رہیں
اُس سرِ تاجِ رفعت پہ لاکھوں سلام
معروف نعت خواہ اویس رضا قادری کی آواز میں سلام سننے کے لیے کلک کیجیےاسی طرح اعلیٰ حضرت کی مشہور و معروف نعت ، سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبیؐ، کے چند خوب صورت اورایمان افروز اشعار ملاحظہ کیجیے:
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی ﷺ
سب سے بالا و والا ہمارا نبی ﷺ
اپنے مولیٰ کا پیارا ہمارا نبی ﷺ
دونوں عالم کا دولھا ہمارا نبی ﷺ
بزمِ آخر کا شمع فروزاں ہوا
نورِ اوّل کا جلوہ ہمارا نبی ﷺ
جس کو شایاں ہے عرشِ خُدا پر جلوس
ہے وہ سلطانِ والا ہمارا نبی ﷺ
بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں
شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبی ﷺ
جس کے تلووں کا دھووَن ہے آبِ حیات
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی ﷺ
عرش و کرسی کی تھیں آئینہ بندیاں
سوئے حق جب سدھارا ہمارا نبی ﷺ
خَلق سے اولیا، اولیا سے رُسُل
اور رسولوں سے اعلیٰ ہمارا نبی ﷺ
حُسن کھاتا ہے جس کے نمک کی قسم
وہ ملیحِ دل آرا ہمارا نبی ﷺ
ذکر سب پھیکے جب تک نہ مذکور ہو
نمَکیں حُسن والا ہمارا نبی ﷺ
جس کی دو بوند ہیں کوثر و سلسبیل
ہے وہ رحمت کا دریا ہمارا نبی ﷺ
جیسے سب کا خدا ایک ہے ویسے ہی
اِن کا، اُن کا، تمھارا، ہمارا نبی ﷺ
قرنوں بدلی رسولوں کی ہوتی رہی
چاند بدلی کا نکلا ہمارا نبی ﷺ
کیا خبر کتنے تارے کھِلے چھپ گئے
پر نہ ڈوبے نہ ڈوبا ہمارا نبی ﷺ
ملکِ کونین میں انبیا تاجْدار
تاجْداروں کا آقا ہمارا نبی ﷺ
لا مکاں تک اجالا ہے جس کا وہ ہے
ہر مکاں کا اُجالا ہمارا نبی ﷺ
سارے اچھوں میں اچھا سمجھیے جسے
ہے اُس اچھے سے اچھا ہمارا نبی ﷺ
سارے اونچوں میں اونچا سمجھیے جسے
ہے اُس اونچے سے اونچا ہمارا نبی ﷺ
جس نے ٹکڑے کیے ہیں قمر کے وہ ہے
نورِ وحدت کا ٹکڑا ہمارا نبی ﷺ
سب چمک والے اجلوں میں چمکا کیے
اندھے شیشوں میں چمکا ہمارا نبی ﷺ
جس نے مردہ دلوں کو دی عمرِ ابد
ہے وہ جانِ مسیحا ہمارا نبی ﷺ
سید فصیح الدین سہروردی کی آواز میں یہ نعت سنے کے لیے کلک کیجیےنبی مہربان ﷺ کی شان رحمۃ اللعالمینی کا انتہائی خوب صورت بیان اس نعت میں بحسن و خوبی کیا گیا ہے:
واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحاؐ تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
دھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیرا
تارے کھلتے ہیں سخا کے وہ ہے ذرہ تیرا
فیض ہے یا شہ تسنیم نرالا تیرا
آپ پیاسوں کے تجسس میں ہے دریا تیرا
اغنیا پلتے ہیں در سے وہ ہے باڑا تیرا
اصفیا چلتے ہیں سر سے وہ ہے رستا تیرا
فرش والے تری شوکت کا علو کیا جانیں
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا
آسماں خوان، زمیں خوان، زمانہ مہمان
صاحب خانہ لقب کس کا ہے تیرا، تیرا
بحر سائل کا ہوں سائل نہ کنوئیں کا پیاسا
خود بجھا جائے کلیجہ مرا چھینٹا تیرا
چور حاکم سے چھپا کرتے ہیں یاں اس کے خلاف
تیرے دامن میں چھپے چور انوکھا تیرا
آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہوں جانیں سیراب
سچے سورج وہ دل آرا ہے اجالا تیرا
ایک اور نعت کے چند روح پرور اشعار ملاحظہ کیجیے:
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
ساتھ ہی منشیِ رحمت کا قلم دان گیا
لے خبر جلد کہ غیروں کی طرف دھیان گیا
میرے مولیٰ مرے آقا ترے قربان گیا
آہ وہ آنکھ کہ ناکام تمنا ہی رہی
ہائے وہ دل جو ترے در سے پُر ارمان گیا
دل ہے وہ دل جو تری یاد سے معمور رہا
للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
اور تم پر مرے آقا کی عنایت نہ سہی
نجدیو! کلمہ پڑھانے کا بھی احسان گیا
آج لے اُن کی پناہ ، آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
اف رے منکر یہ بڑھا جوش تعصب آخر
بھیڑ میں ہاتھ سے کم بخت کے ایمان گیا
جان و دل ہوش و خرد سب تو مدینہ پہنچے
تم نہیں چلتے رضا سارا تو سامان گیا
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا، نعت مبارکہ سننے کے لیے کلک کیجیےاور اب آخر میں امام احمد رضا علیہ الرحمۃ کی وہ شاہکار نعت ملاحظہ فرمائیے جس کے مقابلے کا نعتیہ کلام صدیوں دیکھنے کو نہ مل سکے گا۔اس کلام کا ہر شعر صنعت تلمیع کا حامل ہے ۔ صنعت تلمیع کی شرط دو زبانیں ہوتی ہے، لیکن اس کلام کا کمال یہ ہے کہ اس کا ہر شعر چار زبانوں پر مشتمل ہے ۔یعنی ہر شعر کا پہلا مصرع عربی اور فارسی جبکہ دوسرا مصرع بھوجپوری ہندی اور اردو میں ہے ۔ (چونکہ یہ ایک مشکل کلام ہے لہذا ہم اس کا مختصر ترجمہ بھی درج کررہے ہیں:
لَم یَاتِ نَظیرُکَ فِی نَظَر مثل تو نہ شد پیدا جانا
جگ راج کو تاج تورے سر سوہے تجھ کو شہ دوسرا جانا
آپ کی مثل کسی آنکھ نے نہیں دیکھا نہ ہی آپ جیسا کوئی پیدا ہوا ۔ سارے جہان کا تاج آپ کے سر پر سجا ہے اور آپ ہی دونوں جہانوں کے سردار ہیں۔
اَلبحرُ عَلاَوالموَجُ طغےٰ من بیکس و طوفاں ہوشربا
منجدھار میں ہوں بگڑی ہے ہوا،موری نیا پار لگا جانا
پانی اونچا ہے اور موجیں سرکشی پر ہیں، میں بے سروسامان ہوں اور طوفان ہوش اُڑانے والا ہے۔ بھنورمیں ہوں اور ہوا بھی مخلالف سمت ہے آپ میری کشتی کو پار لگا دیجیے۔
یَا شَمسُ نَظَرتِ اِلیٰ لیَلیِ چو بطیبہ رسی عرضے بکنی
توری جوت کی جھلجھل جگ میں رچی ،مری شب نے نہ دن ہونا جانا
اے سورج میری اندھیری رات کو دیکھ تو جب طیبہ پہنچے تو میری عرض پیش کرنا ۔ کہ آپ کی روشنی سے سارا جہان منور ہو گیا مگر میری شب ختم ہو کر دن نہ بنی
لَکَ بَدر فِی الوجہِ الاجَمل ،خط ہالہ مہ زلف ابر اجل
تورے چندن چندر پروکنڈل، رحمت کی بھرن برسا جانا
آپ کا چہرہ چودھویں کے چاند سے بڑھ کر ہے،آپ کی زلف گویا چاند کا ہالہ ہے ۔ آپ کے صندل جیسے چہرہ پر زلف کا بادل ہے اب رحمت کی بارش برسا ہی دیجیے۔
انا فِی عَطَش وّسَخَاک اَتَم اے، گیسوئے پاک اے ابرِ کرم
برسن ہارے رم جھم رم جھم، دو بوند ادھر بھی گرا جانا
میں پیاسا ہوں اور آپ کی سخاوت کامل ہے،اے زلف پاک اے رحمت کے بادل ۔ برسنے والی بارش کی ہلکی ہلکی دو بوندیں مجھ پر بھی گرا جا۔
اَلروح فداک فزد حرقا یک شعلہ دگر برزن عشقا
مورا تن من دھن سب پھونک دیا یہ جان بھی پیارے جلا جانا
میری جان آپ پر فدا ہے،عشق کی چنگاری سے مزید بڑھا دیں ۔ میرا جسم دل اور سامان سب کچھ نچھاور ہو گیا اب اس جان کو بھی جلا دیں
امام احمد رضا کا یہ مشہور نعتیہ کلام سننے کے لیے کلک کیجیے