جو مل گیا ہے یہاں جلوۂ خیالی ہے
جو مل گیا ہے یہاں جلوۂ خیالی ہے یہ بات ہم نے محبت میں آزما لی ہے عجیب سلطنت عشق میں نظام ملا جو بادشاہ نظر آتا ہے اک سوالی ہے تمہاری یاد بڑھی اور دل ہوا روشن یہ ایک شمع اندھیرے نے خود جلا لی ہے ہنر کی آگ جلائی ہے خاک سے اس نے کمال اس کا ہی ہے میری بے کمالی ہے سدا یہ سوچتا ہوں اس ...