زخم لکھوں کہ ماجرا لکھوں
زخم لکھوں کہ ماجرا لکھوں
یاد آیا ہے وہ تو کیا لکھوں
حوصلہ زندگی کا کیا لکھوں
بھول جانے کا مرحلہ لکھوں
شدت عشق کا تقاضا ہے
قربتوں کو بھی فاصلہ لکھوں
اس کی ہم راہی کو بیان کروں
یا کسی خاک سے ہوا لکھوں
دل کی خواہش ہے اس کے چہرے پر
اپنی تنہائی کی دعا لکھوں
اک دیے کی مزاحمت دیکھوں
یا ہواؤں کا فیصلہ لکھوں
خواہشوں کے ہجوم کو عادلؔ
اس کے رستے کا قافلہ لکھوں