قومی زبان

اک پریشانی الگ تھی اور پشیمانی الگ

اک پریشانی الگ تھی اور پشیمانی الگ عمر بھر کرتے رہے ہم دودھ اور پانی الگ ریت ہی دونوں جگہ تھی زیر مہر و زیر آب مصرع اولیٰ سے کب تھا مصرع ثانی الگ دشت میں پہلے ہی روشن تھی ببولوں پر بہار دے رہے ہیں شہر میں کانٹوں کو سب پانی الگ کچھ کمک چاہی تو زنبیل ہوا خالی ملی گھاٹیوں میں کھو ...

مزید پڑھیے

پہاڑوں کو بچھا دیتے کہیں کھائی نہیں ملتی

پہاڑوں کو بچھا دیتے کہیں کھائی نہیں ملتی مگر اونچے قدم رکھنے کو اونچائی نہیں ملتی اکیلا چھوڑتا کب ہے کسی کو لا شعور تن کسی تنہائی میں بھرپور تنہائی نہیں ملتی غنیمت ہے کہ ہم نے چشم حسرت پال رکھی ہے زمانے کو یہ حسرت بھی مرے بھائی نہیں ملتی فسون ریگ میں موجیں بھی ہیں دلدل بھی ...

مزید پڑھیے

ملا کسی سے نہ اچھا لگا سخن اس بار

ملا کسی سے نہ اچھا لگا سخن اس بار بنا ہے لاشوں کے اعضا سے یہ بدن اس بار سنا ہے تینوں رتیں ساتھ ساتھ آئیں گی قمیص ڈال کے نکلوں کھلے بٹن اس بار ہوا کی موت سے ڈولے نہ قتل آب سے ہم تمام چیزوں پہ بھاری پڑی تھکن اس بار بہت سے شہر بہت سی فضا بہت سے لوگ مگر ہے سب میں کوئی بو کوئی سڑن اس ...

مزید پڑھیے

جو دست اہل محبت کو اختیار ملے

جو دست اہل محبت کو اختیار ملے گدا کو پھول ملیں بادشہ کو خار ملے یہ شہر شیشہ گراں ہے یہاں یہی ہوگا کہ سنگ ایک ملا آئنے ہزار ملے ہمیشہ ہونٹوں پہ اس کے ہنسی نظر آئی ہماری آنکھوں میں آنسو بھی بے شمار ملے گئے تھے شہر سے باہر اداسیاں دھونے اور اس سفر میں سب آئینے پر غبار ملے ملا نہ ...

مزید پڑھیے

بہ مصلحت ہی سہی رازداں ضروری ہے

بہ مصلحت ہی سہی رازداں ضروری ہے رہ وفا میں کوئی مہرباں ضروری ہے جو تو شجر ہے تو مجھ کو پناہ دے جاناں مسافروں کے لیے سائباں ضروری ہے بغیر نام کے تیرے نہیں مری پہچان زمیں کے واسطے ایک آسماں ضروری ہے یہ کس سے پوچھیں کہ اظہار آرزو کرنا کہاں نہیں ہے ضروری کہاں ضروری ہے

مزید پڑھیے

یہ جو ہم اختلاف کرتے ہیں

یہ جو ہم اختلاف کرتے ہیں آپ کا اعتراف کرتے ہیں آؤ دھوتے ہیں دل کے داغوں کو آؤ آئینے صاف کرتے ہیں تم کو خوش دیکھنے کی خاطر ہم بات اپنے خلاف کرتے ہیں مجرم عشق تو بھی ہے اے دوست جا تجھے ہم معاف کرتے ہیں لفظ کے گھاؤ ہوں تو کیسے بھریں لفظ گہرا شگاف کرتے ہیں

مزید پڑھیے

اب وہ پہلا سا سلسلہ بھی نہیں

اب وہ پہلا سا سلسلہ بھی نہیں آنکھ میں کوئی رت جگا بھی نہیں ہجر کی اک کسک تو ہے لیکن میں محبت کی شاعرہ بھی نہیں یہ عبادت نہیں محبت ہے آپ انسان ہیں خدا بھی نہیں درد دل کی دوا کا ذکر ہی کیا اب لبوں پر کوئی دعا بھی نہیں کوئی احساس کیسے جاگے گا آپ کے گھر میں آئنہ بھی نہیں آپ کو ...

مزید پڑھیے

یہ جو تم دیکھ رہے ہو خس و خاشاک پہ خاک

یہ جو تم دیکھ رہے ہو خس و خاشاک پہ خاک اس سے بڑھ کر ہے مری خواہش صد چاک پہ خاک گر کوئی خواب نہیں ہے مری آنکھوں میں تو پھر میرے سامان پہ حسرت مری املاک پہ خاک میں نے اڑنے ہی نہیں دی ہے رہ عشق میں گرد میں نے پڑنے ہی نہیں دی تری پوشاک پہ خاک نسبت خاک پہ شرمندگی کیوں ہو مجھ کو دستکیں ...

مزید پڑھیے

اب ہر اک درد کو اس درد کی لذت جانو

اب ہر اک درد کو اس درد کی لذت جانو اور آنکھوں کو کسی خواب کی قیمت جانو سب پرندوں کو اسی یاد کا مظہر سمجھو ساری خوشیوں کو اسی غم کی علامت جانو حسن دنیا کو اسی شکل کا پرتو سمجھو زندگی اس کی ہی یادوں کی امانت جانو کون ملتا ہے کسے صرف محبت کے طفیل وہ بچھڑ جائے تو اس کو ہی حقیقت ...

مزید پڑھیے

لب تک آیا گلہ ہمیشہ سے

لب تک آیا گلہ ہمیشہ سے اور میں چپ رہا ہمیشہ سے سب ہواؤں سے جنگ کرتا رہا ایک ننھا دیا ہمیشہ سے سوچ پر لگ سکی نہ پابندی یوں ہی آئی ہوا ہمیشہ سے کتنی شکلیں بدل کے آتا ہے اک وہی واقعہ ہمیشہ سے بات آسودگی کی ہوتی ہے کون کس کو ملا ہمیشہ سے یاد کرتا رہا کسی کو کوئی پھول دل میں کھلا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 597 سے 6203