اک پریشانی الگ تھی اور پشیمانی الگ
اک پریشانی الگ تھی اور پشیمانی الگ عمر بھر کرتے رہے ہم دودھ اور پانی الگ ریت ہی دونوں جگہ تھی زیر مہر و زیر آب مصرع اولیٰ سے کب تھا مصرع ثانی الگ دشت میں پہلے ہی روشن تھی ببولوں پر بہار دے رہے ہیں شہر میں کانٹوں کو سب پانی الگ کچھ کمک چاہی تو زنبیل ہوا خالی ملی گھاٹیوں میں کھو ...