قومی زبان

تیرے باعث مسئلہ حل ہو گیا

تیرے باعث مسئلہ حل ہو گیا میں ادھورا تھا مکمل ہو گیا جان دی اس نے میں پاگل ہو گیا اور افسانہ مکمل ہو گیا مجھ کو لے کر ریل آگے بڑھ گئی اور گیلا اس کا آنچل ہو گیا یہ سمندر کس قدر تھا پر سکوں چاند کو دیکھا تو پاگل ہو گیا اب مری اچھائیاں بھی عیب ہیں اب مرا سونا بھی پیتل ہو گیا ہر ...

مزید پڑھیے

ہوتا ہر قید سے آزاد تو اچھا ہوتا

ہوتا ہر قید سے آزاد تو اچھا ہوتا کاش میں پیڑ سے ٹوٹا ہوا پتا ہوتا وہ ہے بس ایک سراب اس کا تعاقب نہ کرو ابر ہوتا تو کہیں ٹوٹ کے برسا ہوتا چاند بن کر ہے تو محتاج ضیائے خورشید شمع بنتا تو کسی گھر کا اجالا ہوتا چھین لیں مجھ سے اجالوں نے تری یادیں بھی اس سے بہتر تھا کہ دنیا میں ...

مزید پڑھیے

کوئی دیکھے تو یہ انداز ستانے والا

کوئی دیکھے تو یہ انداز ستانے والا مجھ سے غافل ہے مرے خواب میں آنے والا بعض اوقات یہ دیکھا ہے تری گلیوں میں راستہ بھول گیا راہ بتانے والا درس عبرت مرا انجام ہے دنیا کے لیے اب تری باتوں میں کوئی نہیں آنے والا گمرہی کا مجھے احساس دلا دیتا ہے بعض اوقات کوئی ٹھوکریں کھانے ...

مزید پڑھیے

کوئی تو سوغات اس کے شہر کی گھر لے چلو

کوئی تو سوغات اس کے شہر کی گھر لے چلو کچھ نہیں تو جسم پر زخموں کی چادر لے چلو پیار کے بوسیدہ پھولوں کی یہاں قیمت نہیں شیش محلوں سے گزرنا ہے تو پتھر لے چلو ہوں گے ارباب تماشا میں کچھ اہل درد بھی چند آنسو بھی تبسم میں چھپا کر لے چلو رات جب بھیگی تو سائے نے مجھے آواز دی میں ہی ...

مزید پڑھیے

میرا مقصود نظر لوح مقدر میں نہیں

میرا مقصود نظر لوح مقدر میں نہیں میں وہ موتی ڈھونڈھتا ہوں جو سمندر میں نہیں بات کرنے کی بھی اب فرصت نہیں شاید اسے میں نے جب آواز دی کہلا دیا گھر میں نہیں کس طرح سے دھوئیے چہرے سے گرد ماہ و سال اتنے آنسو بھی تو اپنے دیدۂ تر میں نہیں جگمگا سکتی ہو جس سے خامشی کی ریگ دل اتنی آب و ...

مزید پڑھیے

اول وہی سیراب تھا ثانی بھی وہی تھا

اول وہی سیراب تھا ثانی بھی وہی تھا پتھر سے گزرتا ہوا پانی بھی وہی تھا نوخیز دعاؤں کا شجر کار بھی نکلا بوسیدہ تمناؤں کا بانی بھی وہی تھا آنکھوں پہ جو رکھتا رہا رومال تسلی نم دیدہ گر نقل مکانی بھی وہی تھا آیات ارادہ پہ وہی نور کی انگلی اوراق سیہ تر کا گیانی بھی وہی تھا کوکب سا ...

مزید پڑھیے

تختیاں سب اتار دی گئی ہیں

تختیاں سب اتار دی گئی ہیں مرے گھر کا کہیں پتہ ہی نہیں ریگ بریاں پہ چل کے آئے ہیں پاؤں میں کوئی آبلہ ہی نہیں زخم دل کو تلاش مرہم تھی اور مرہم کہیں ملا ہی نہیں ہم نے دستک تو دی بہت لیکن پھر کوئی در کبھی کھلا ہی نہیں زندگی سے کبھی بنی نہ مری موت پر اختیار تھا ہی نہیں دھوپ بھی قہر ...

مزید پڑھیے

وقت کی دل لگی عروج پہ تھی

وقت کی دل لگی عروج پہ تھی رات بھر شاعری عروج پہ تھی رات بھر فکر نے لہو تھوکا اور مری بیکلی عروج پہ تھی زخم سارے ہی نوچ ڈالے تھے وحشت دل مری عروج پہ تھی عکس ان کا نکھر کے آ بیٹھا اور پھر شاعری عروج پہ تھی شور تھا رات بھر بہت مجھ میں رات بھر خامشی عروج پہ تھی سحرؔ آنکھوں سے نیند ...

مزید پڑھیے

عشق قصداً کیا نہیں جاتا

عشق قصداً کیا نہیں جاتا دل بھی قصداً دیا نہیں جاتا ہم نے آب حیات جانا تھا یہ ہلاہل پیا نہیں جاتا جسم زنداں میں روح قیدی ہے اس گھٹن میں جیا نہیں جاتا سانس لینے میں بھی تھکن ہے اب زخم دل اب سیا نہیں جاتا ہے گلا دل خراش چیخوں سے ماتم دل کیا نہیں جاتا کیسے لفظوں میں غم نظر ...

مزید پڑھیے

سنو مرا خیال ہے

سنو مرا خیال ہے یہ زندگی وبال ہے عجیب بے رخی سی ہے بڑا خراب حال ہے نہ گفتگو میں شوخیاں نہ سر رہا نہ تال ہے کبھی خدا کبھی صنم یہ کیسا گول مال ہے محبتوں کی آڑ میں ہوس کا ایک جال ہے بہار ہے گریز پا دلوں کا خستہ حال ہے گنوا دیا ہے سوز دل کہ پتھروں سا حال ہے زمانہ بے مثال تھا زمانہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 595 سے 6203