سنو مرا خیال ہے
سنو مرا خیال ہے
یہ زندگی وبال ہے
عجیب بے رخی سی ہے
بڑا خراب حال ہے
نہ گفتگو میں شوخیاں
نہ سر رہا نہ تال ہے
کبھی خدا کبھی صنم
یہ کیسا گول مال ہے
محبتوں کی آڑ میں
ہوس کا ایک جال ہے
بہار ہے گریز پا
دلوں کا خستہ حال ہے
گنوا دیا ہے سوز دل
کہ پتھروں سا حال ہے
زمانہ بے مثال تھا
زمانہ بے مثال ہے
کسی کی چاہ میں سحرؔ
عروج بھی زوال ہے