قومی زبان

باڑھ آئی گاؤں کو دریا بہا کر لے گیا

باڑھ آئی گاؤں کو دریا بہا کر لے گیا ایک پیاسا دوسرے پیاسے کو آ کر لے گیا روح میں صدیوں کا سناٹا بسا کر لے گیا میں جو ارض شہر سے صحرا اٹھا کر لے گیا ذہن کی الماریوں میں دھول سی اڑنے لگی کوئی الفاظ و معانی سب چرا کر لے گیا رہ گیا قائم پھر اس کی پاک بازی کا بھرم پھر وہ اک شیطان سے ...

مزید پڑھیے

سورج کی طرح اپنے ہی محور میں قید ہوں

سورج کی طرح اپنے ہی محور میں قید ہوں صدیوں سے روشنی کے سمندر میں قید ہوں سر سے گزرتی جاتی ہیں لمحوں کی آندھیاں میں ہوں کہ ماہ و سال کے چکر میں قید ہوں کیا کیا نہ سوچتا ہوں میں فردا کے باب میں حالانکہ جانتا ہوں مقدر میں قید ہوں چاہوں تو کائنات کے خرمن کو پھونک دوں تم کیا سمجھ رہے ...

مزید پڑھیے

چاندنی کا ہے بدن یا ہے بدن میں چاندنی

چاندنی کا ہے بدن یا ہے بدن میں چاندنی جب اترتا ہے اترتی ہے چمن میں چاندنی تیرگی جب پاؤں پھیلائے تو پھر سننا اسے باندھ کر رکھتا ہے وہ اپنے سخن میں چاندنی جب بھی لکھتا ہوں قلم سے پھوٹتی ہے روشنی گھول دی ہے کس نے دشت فکر و فن میں چاندنی یار کی شہر بتاں میں اک نشانی یہ بھی ہے چاند ...

مزید پڑھیے

بجھ رہی ہے آنکھ یہ جسم ہے جمود میں

بجھ رہی ہے آنکھ یہ جسم ہے جمود میں اے مکین شہر دل آ مری حدود میں پڑ گئی دراڑ سی کیا درون دل کہیں آ گئی شکستگی کیوں مرے وجود میں خواہش قدم کہ ہوں اس طرف ہی گامزن دل کی آرزو رہے اس کی ہی قیود میں رنگ کیا عجب دیا میری بے وفائی کو اس نے یوں کیا کہ میرے خط جلائے عود میں تو نے جو دیا ...

مزید پڑھیے

وہ نہیں یارو کسی بھی بات میں

وہ نہیں یارو کسی بھی بات میں جیت کر بھی جو مزہ ہے مات میں ہر کسی کے گرد لوگوں کا ہجوم ہر کوئی تنہا ہے اپنی ذات میں دیکھنے والے انہیں پڑھ غور سے ایک اک دنیا ہے ان ذرات میں کھا گئی اب تک یہ کتنے آفتاب راز ہے مضمر عجب اس رات میں بے گناہوں کے لہو کی سرخیاں جا بجا بکھری ہیں اخبارات ...

مزید پڑھیے

میں اک بہتا دریا ہوں

میں اک بہتا دریا ہوں لیکن کتنا پیاسا ہوں راہ میں گم صم بیٹھا ہوں اک اک کا منہ تکتا ہوں تجھ کو اپنا کہتا ہوں کتنا بھولا بھالا ہوں دھوپ میں تپتا صحرا ہوں جنم جنم کا پیاسا ہوں پھر تجھ تک لوٹ آیا ہوں شاید کھوٹا سکہ ہوں اکثر تیرے بارے میں سپنے دیکھا کرتا ہوں تو بھی ایک کھلونا ...

مزید پڑھیے

خوشبو کا جسم یاد کا پیکر نہیں ملا

خوشبو کا جسم یاد کا پیکر نہیں ملا دل جس سے ہو شگفتہ وہ منظر نہیں ملا آخر بجھاتا کیسے وہ اپنی لہو کی پیاس تلوار مل گئی تو کوئی سر نہیں ملا ناگاہ دوستوں کی طرف اٹھ گئی نگاہ جب دشمنوں کے ہاتھ میں خنجر نہیں ملا پھرتا ہوں کب سے نقد دل و جاں لیے ہوئے میں وہ سخی ہوں جس کو گداگر نہیں ...

مزید پڑھیے

آ گیا یاد خدا آخر کار

آ گیا یاد خدا آخر کار اٹھ گیا دست دعا آخر کار ہم کہ تھے سرکش و مغرور بہت سر جھکانا ہی پڑا آخر کار کان سے جو نہ سنا تھا پہلے آنکھ سے دیکھ لیا آخر کار دل میں اب کوئی تمنا نہ رہی بجھ گیا یہ بھی دیا آخر کار آئے جس کے بھی قدم دھرتی پر ایک دن مر ہی گیا آخر کار

مزید پڑھیے

تنہائی مل سکی نہ گھڑی بھر کسی کے ساتھ

تنہائی مل سکی نہ گھڑی بھر کسی کے ساتھ سایہ بھی میرے ساتھ رہا روشنی کے ساتھ روشن ہوا نہ کوئی دریچہ مرے بغیر اک ربط خاص رکھتا ہوں میں اس گلی کے ساتھ دو دن کی زندگی میں بھی دھڑکا تھا حشر کا کرتے رہے گناہ مگر بے دلی کے ساتھ میں بے عمل تھا فرد عمل کیسے بن گئی کیسا مذاق ہے یہ مری بے ...

مزید پڑھیے

جو ہم کہیں وہی طرز بیان رکھتا ہے

جو ہم کہیں وہی طرز بیان رکھتا ہے وہ اپنے منہ میں ہماری زبان رکھتا ہے رسائی تا بہ سر لا مکان رکھتا ہے پرند فکر غضب کی اڑان رکھتا ہے سنا ہے پاؤں تلے آسمان رکھتا ہے فقیر شہر بڑی آن بان رکھتا ہے وہ جس کو سایۂ دیوار تک نصیب نہیں نہ جانے ذہن میں کتنے مکان رکھتا ہے بہت بلیغ ہے انداز ...

مزید پڑھیے
صفحہ 594 سے 6203