باڑھ آئی گاؤں کو دریا بہا کر لے گیا
باڑھ آئی گاؤں کو دریا بہا کر لے گیا ایک پیاسا دوسرے پیاسے کو آ کر لے گیا روح میں صدیوں کا سناٹا بسا کر لے گیا میں جو ارض شہر سے صحرا اٹھا کر لے گیا ذہن کی الماریوں میں دھول سی اڑنے لگی کوئی الفاظ و معانی سب چرا کر لے گیا رہ گیا قائم پھر اس کی پاک بازی کا بھرم پھر وہ اک شیطان سے ...