ہوتا ہر قید سے آزاد تو اچھا ہوتا
ہوتا ہر قید سے آزاد تو اچھا ہوتا
کاش میں پیڑ سے ٹوٹا ہوا پتا ہوتا
وہ ہے بس ایک سراب اس کا تعاقب نہ کرو
ابر ہوتا تو کہیں ٹوٹ کے برسا ہوتا
چاند بن کر ہے تو محتاج ضیائے خورشید
شمع بنتا تو کسی گھر کا اجالا ہوتا
چھین لیں مجھ سے اجالوں نے تری یادیں بھی
اس سے بہتر تھا کہ دنیا میں اندھیرا ہوتا
نہ سہی میرے لیے سعیٔ مداوا نہ سہی
کم سے کم تم نے مرا حال تو پوچھا ہوتا