قومی زبان

خلش زخم تمنا کا مداوا بھی نہ تھا

خلش زخم تمنا کا مداوا بھی نہ تھا میں نے وہ چاہا جو تقدیر میں لکھا بھی نہ تھا اتنا یاد آئے گا اک روز یہ سوچا بھی نہ تھا ہائے وہ شخص کہ جس سے کوئی رشتہ بھی نہ تھا کیوں اسے دیکھ کے بڑھتی تھی مری تشنہ لبی ابر پارہ بھی نہ تھا وہ کوئی دریا بھی نہ تھا دل وہ صحرا کہ جہاں اڑتی تھی حالات کی ...

مزید پڑھیے

وہی بے لباس کیاریاں کہیں بیل بوٹوں کے بل نہیں

وہی بے لباس کیاریاں کہیں بیل بوٹوں کے بل نہیں تجھے کیا بلاؤں میں باغ میں کسی پیڑ پر کوئی پھل نہیں ہوئے خشک بحر تو کیا ہوا مری ناؤ زور ہوا پہ ہے مرے بادباں ہیں بھرے ہوئے سو بلا سے ریت میں جل نہیں ہے دباؤ عشرہ حواس پر ہیں تمام عضو کھنچے ربر ہوں اتھل پتھل سے گھرا مگر مجھے اذن رد عمل ...

مزید پڑھیے

لہروں میں بھنور نکلیں گے محور نہ ملے گا

لہروں میں بھنور نکلیں گے محور نہ ملے گا ہر موج میں پانی بھی برابر نہ ملے گا گر جاتی ہے روز ایک پرت راکھ بدن سے جلنے کا سماں پھر بھی کہیں پر نہ ملے گا چشمک بھی جو رکھنی ہے تو چوتھائی زمیں سے شوریدہ زباں کیسے سمندر نہ ملے گا ہر سمت دماغوں کے ترنگوں کا ہے شب خوں تکنیک کی اس جنگ میں ...

مزید پڑھیے

لب منطق رہے کوئی نہ چشم لن ترانی ہو

لب منطق رہے کوئی نہ چشم لن ترانی ہو زمیں پھر سے مرتب ہو فلک پر نظر ثانی ہو ابھی تک ہم نے جو مانگا ترے شایاں نہیں مانگا سکھا دے ہم کو کن کہنا جو تیری مہربانی ہو خس بے ماجرا ہیں خار بے بازار ہیں تو کیا نمو شہکار ہم بھی ہیں ہماری بھی کسانی ہو ملیں گے دھوپ کی ماری چٹانوں میں بھی خواب ...

مزید پڑھیے

تنہا کر کے مجھ کو صلیب سوال پہ چھوڑ دیا

تنہا کر کے مجھ کو صلیب سوال پہ چھوڑ دیا میں نے بھی دنیا کو اس کے حال پہ چھوڑ دیا اک چنگاری اک جگنو اک آنسو اور اک پھول جاتے ہوئے کیا کیا اس نے رومال پہ چھوڑ دیا پارہ پارہ خوشبو چکراتی ہے کمرے میں آگ جلا کے شیرہ اس نے ابال پہ چھوڑ دیا پہلے اس نے برسائے آکاش پہ سارے تیر پھر دھیرے ...

مزید پڑھیے

گھنے ارمان گاڑھی آرزو کرنے سے ملتا ہے

گھنے ارمان گاڑھی آرزو کرنے سے ملتا ہے خدا جاڑے کی راتوں میں وضو کرنے سے ملتا ہے ہوا کی دھن درختوں کا سخن نغمے ہیں لیکن فن دلوں کے چاک میں آنکھیں رفو کرنے سے ملتا ہے خدا ان کو شعور تشنگی دیتا تو اچھا تھا انہیں پیاسوں میں کیا شغل سبو کرنے سے ملتا ہے یقیں دنیا نہیں کرتی مگر ہے ...

مزید پڑھیے

شہر کو چوٹ پہ رکھتی ہے گجر میں کوئی چیز

شہر کو چوٹ پہ رکھتی ہے گجر میں کوئی چیز بلیاں ڈھونڈھتی رہتی ہیں کھنڈر میں کوئی چیز چاک ہیں زخم کے پانی میں ہوا میں ناسور مٹھیاں تول کے نکلی ہے سفر میں کوئی چیز بارہا آنکھیں گھنی کرتا ہوں اس پہ پھر بھی چھوٹ رہتی ہے نگہ سے گل تر میں کوئی چیز کبھی بیٹھک سے رسوئی کبھی دالان سے ...

مزید پڑھیے

ستم ظریفی کی صورت نکل ہی آتی ہے

ستم ظریفی کی صورت نکل ہی آتی ہے رقیب کی بھی ضرورت نکل ہی آتی ہے قدم رکھیں تو کہاں آب و ریگ و خاک پہ ہم سبھی جگہ کوئی تربت نکل ہی آتی ہے حساب قرب و کشش کر کے کیوں ہوں شرمندہ مرے لہو کی تو قیمت نکل ہی آتی ہے ہے پل صراط کی ہی بو نسائی راہ جہاں یہاں بھی حشر کی حالت نکل ہی آتی ہے بڑے ...

مزید پڑھیے

خاموش بھی رہ جائے اور اظہار بھی کر دے

خاموش بھی رہ جائے اور اظہار بھی کر دے تصویر وہ حاذق ہے جو بیمار بھی کر دے ہم سے تو نہ ہوگی کبھی اس طرح محبت جو حد سے گزرنے پہ گنہ گار بھی کر دے اس بار بھی تاویل شب و روز نئی ہے ممکن ہے وہ قائل مجھے اس بار بھی کر دے افلاک تلاشی میں ہوں اس برج کی خاطر جو میرے خزانے کو فلک پار بھی کر ...

مزید پڑھیے

محور پہ بھی گردش مری محور سے الگ ہو

محور پہ بھی گردش مری محور سے الگ ہو اس بحر میں تیروں جو سمندر سے الگ ہو اپنا بھی فلک ہو مگر افلاک سے ہٹ کے ہو بوجھ بھی سر کا تو مرے سر سے الگ ہو میں ایسا ستارہ ہوں تری کاہکشاں میں موجود ہو منظر میں نہ منظر سے الگ ہو دیوار نمائش کی خراشوں کا ہوں میں رنگ ہر لمحہ وہ دھاگہ ہے جو چادر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 596 سے 6203