وقت کی دل لگی عروج پہ تھی
وقت کی دل لگی عروج پہ تھی
رات بھر شاعری عروج پہ تھی
رات بھر فکر نے لہو تھوکا
اور مری بیکلی عروج پہ تھی
زخم سارے ہی نوچ ڈالے تھے
وحشت دل مری عروج پہ تھی
عکس ان کا نکھر کے آ بیٹھا
اور پھر شاعری عروج پہ تھی
شور تھا رات بھر بہت مجھ میں
رات بھر خامشی عروج پہ تھی
سحرؔ آنکھوں سے نیند بھی گم تھی
نیند سے دشمنی عروج پہ تھی