قومی زبان

بین الاقوامی منظر نامہ

کھلاڑی رو بہ رو بیٹھے ہیں اپنی چال چلتے ہیں بچھائی ہے سیاست کی بساط اور اس پہ لاشیں ہیں کہیں مقتول شیخان حرم کے کہیں پر شاہ کے کشتے کہیں ملکہ کے مردے ہیں کہیں جمہوریت کے ادھ موئے زخمی کراہے جا رہے ہیں کھلاڑی تعزیت کے رنگ کو چہرے پہ ملتے ہیں بڑی تہذیب اور شفقت سے لاشوں کو اٹھاتے ...

مزید پڑھیے

گماں مجھ کو تھا انساں ہو گیا ہوں

گماں مجھ کو تھا انساں ہو گیا ہوں خبر کیا تھی میں شیطاں ہو گیا ہوں ہوا کچھ اس طرح کی چل رہی ہے بہت اندر سے ویراں ہو گیا ہوں اچانک دوست ہندو ہو گئے ہیں اچانک میں مسلماں ہو گیا ہوں جسے دیکھو وہی سمجھا رہا ہے بڑی مشکل ہے آساں ہو گیا ہوں سفر سے لوٹ کر آیا تو پایا میں اپنے گھر میں ...

مزید پڑھیے

حرکت معکوس

نظام سرمایہ داری کام اپنا دکھا چکا ہے ہر طرف آگ لگ چکی ہے تجارت غم پنپ رہی ہے دکھوں کا کاروبار بڑھ گیا ہے گلوبل ولیج کی آزاد مارکیٹ میں حصول انصاف عنقا ہو چکا ہے آزادیٔ رائے کے نام پر پیچیدہ افکار پک رہے ہیں کہیں پہ سائنس فتح کے نعرے لگا رہی ہے کہیں پہ انسانیت اپنا چہرہ چھپا رہی ...

مزید پڑھیے

گریۂ تحیر

بڑا ہی پیارا لگے ہے یہ طفل گریہ کناں کسی کھلونے کے چھننے پہ رو رہا ہے بہت ستارہ آنکھوں میں موتی چمک رہے ہیں بہت ہے اپنے کارگر ہستی میں محو راہ ملے جو مہلت مصروفیت تو دیکھے اسے ابھی وہ آئے گی اور بے قرار ہو کے اسے اٹھا کے بانہوں کے حلقے میں پیار کر لے گی پھر اپنے ملگجے آنچل میں اس کے ...

مزید پڑھیے

کچا رنگ

سبز زرد سرخ اور بنفسی چمن کے سارے رنگ پر کشش ہیں مگر میں ڈر رہی ہوں کہ کوئی رنگ اڑ کے مرے دوپٹے کے ژولیدہ رنگوں پہ چڑھ نہ جائے تمنائے دل کے کینوس پر مجھے تماشائے فن تجرید سے دور رکھنا میں اپنا پیراگی رنگ اوڑھے چمن کو بس دور سے تک رہی ہوں مجھے تمہارے رنگوں سے کیا لینا دینا میں کچے ...

مزید پڑھیے

ادھوری تصویر

اے مصور مری تصویر پڑی ہے کب سے اب کسی طور ذرا اس کو مکمل کر دے اپنی تخلیق میں وہ رنگ بھی شامل کر دے جو ترے ذوق ہنر کی بھی گواہی ٹھہریں جھیل سی آنکھوں کی گہرائی میں تو ڈوب گیا سرخ ڈورے جو ہیں حیرت کے نہ دیکھے تو نے لب کے پیمانے تری پیاس بجھاتے ہیں مگر تشنہ پیمانوں کو تو جرأت اظہار ...

مزید پڑھیے

ایک نظم صرف تمہارے لیے

مجھ میں آتش جو چھپی ہے اسے بھڑکانے میں وصل سے زیادہ ترے ہجر کی خواہش ہے مجھے جسم اور جان سے آگے بھی کوئی دنیا ہے اور ان راہوں میں تنہا ہی بھٹکنا ہے مجھے اور ان راہوں میں تنہا ہی بھٹکنا ہے مجھے تجھ کو تسخیر بدن کی ہی رہی ہے خواہش اور میں روح کے سودے کے لیے سوچتی ہوں تجھ کو معلوم ہے ...

مزید پڑھیے

بے طلب کر کے ضرورت بھی چلی جائے اگر

بے طلب کر کے ضرورت بھی چلی جائے اگر ڈر رہی ہوں کہ یہ وحشت بھی چلی جائے اگر شام ہوتے ہی ستاروں سے یہ پوچھا اکثر شام ہونے کی یہ صورت بھی چلی جائے اگر اک ترا درد سلیقے سے سنبھالا لیکن دیدۂ تر سے طراوت بھی چلی جائے اگر یہ تو ہے خون جگر چاہئے لیکن اے دل شعر کہنے کی رعایت بھی چلی جائے ...

مزید پڑھیے

کاوش روزگار نے عمر رواں کو کھا لیا

کاوش روزگار نے عمر رواں کو کھا لیا دشت سکوت نے مرے زمزمہ خواں کو کھا لیا ہائے وہ صبح بے بسی ہائے وہ شام بے کسی ساعت بد نے اس دفعہ آزردگاں کو کھا لیا تذکرے رہ گئے فقط وہ بھی ہیں کتنی دیر تک تو نے سکوت بے کراں حرف و بیاں کو کھا لیا کاسۂ وقت میں کوئی سکۂ روز و شب کہاں باد فنا نے ...

مزید پڑھیے

لوگ بازار میں پھرتے ہیں ضرورت کے بغیر

لوگ بازار میں پھرتے ہیں ضرورت کے بغیر دل اسی واسطے بک جاتا ہے قیمت کے بغیر میں ادھوری ہی رہی عشق بھی پورا نہ ہوا عالم کن ہے یہ تکمیل کی صورت کے بغیر ہر تمنا کے بگولے سے صدا آتی ہے آپ کیوں آئے تھے اس دشت میں وحشت کے بغیر آئینہ خانے سے کچھ بھی نہیں مل پایا مجھے میں نے جب دیکھنا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 524 سے 6203