لوگ بازار میں پھرتے ہیں ضرورت کے بغیر
لوگ بازار میں پھرتے ہیں ضرورت کے بغیر
دل اسی واسطے بک جاتا ہے قیمت کے بغیر
میں ادھوری ہی رہی عشق بھی پورا نہ ہوا
عالم کن ہے یہ تکمیل کی صورت کے بغیر
ہر تمنا کے بگولے سے صدا آتی ہے
آپ کیوں آئے تھے اس دشت میں وحشت کے بغیر
آئینہ خانے سے کچھ بھی نہیں مل پایا مجھے
میں نے جب دیکھنا چاہا کبھی حیرت کے بغیر
کیا عجب طور سے عجلت کا سفر ہے درپیش
لوگ اٹھ کر چلے جاتے ہیں اجازت کے بغیر
دل خرابے کے لئے خود کو بنا بھی نہ سکی
خاک تعمیر کروں خاک کی حسرت کے بغیر