قومی زبان

ہم سے آشفتہ مزاجوں کا پتہ پوچھتی ہے

ہم سے آشفتہ مزاجوں کا پتہ پوچھتی ہے کتنے باقی ہیں دیے روز ہوا پوچھتی ہے روز کلیوں کو کھلاتے ہوئے کرتی ہے سوال کس کے دامن کی مہک ہے یہ صبا پوچھتی ہے کس جگہ تجھ کو ٹھہرنا ہے تمنائے جہاں لڑکھڑاتے ہوئے یہ لغزش پا پوچھتی ہے تشنگی اور ہے صحرائے تمنا کتنی جو برستی نہیں کھل کے وہ گھٹا ...

مزید پڑھیے

دن کا راجا ہوتا ہے اور رات کی رانی ہوتی ہے

دن کا راجا ہوتا ہے اور رات کی رانی ہوتی ہے ہر خوشبو کی اپنی اپنی ایک کہانی ہوتی ہے پہلے اک اک خواب سے ہم تعمیر تمنا کرتے ہیں پھر دل میں تعبیر کی خود ہی خاک اڑائی ہوتی ہے پہلا شگوفہ حیرت کا دنیا کو دیکھ کے پھوٹا تھا اس کے بعد تو جیون بھر خود پر حیرانی ہوتی ہے رات اماوس کی ہے سر پر ...

مزید پڑھیے

ہوئے ہو کس لئے برہم عزیزم

ہوئے ہو کس لئے برہم عزیزم سر تسلیم ہے لو خم عزیزم چراغ حجرۂ جاں کی خبر لو لبوں پر آ گیا ہے دم عزیزم نہیں بھرتا یہ زخم ہجر اپنا لگاؤ وصل کا مرہم عزیزم تم آتے ہو تو دم آتا ہے گویا تم آتے ہو مگر کم کم عزیزم نبود و بود کی اس کشمکش میں عجب ہے حالت پیہم عزیزم تو ہی تو ہے میں قطرہ تو ...

مزید پڑھیے

ذرا سی دیر طبیعت بحال رہنے دے

ذرا سی دیر طبیعت بحال رہنے دے میں یوں ہی خوش ہوں مجھے پر ملال رہنے دے خبر نہیں کہ غلط کیا ہے اور کیا ہے درست دلا یہ عشق ہے تو قیل و قال رہنے دے یہاں پہ حرکت معکوس کا ہے دخل بڑا اسی لیے مجھے وقف سوال رہنے دے کسے ہے ظرف تمنا کی وسعتوں کی خبر میں ہجر مانگ رہی ہوں وصال رہنے دے کسی ...

مزید پڑھیے

تمام عمر رواں کا مال حیرت ہے

تمام عمر رواں کا مال حیرت ہے جواب جس کا نہیں وہ سوال حیرت ہے دکان چشم یہاں بے مثال حیرت ہے اس آئنے کا سراسر کمال حیرت ہے یہ زندگی تو ترے ساتھ ساتھ ختم ہوئی جو مجھ میں باقی ہے وہ لا زوال حیرت ہے وہ خواب ایسے تھے تعبیر ان کی تھی ہی نہیں رمیدہ ہجر گریزاں وصال حیرت ہے ہوئی طلسم زدہ ...

مزید پڑھیے

شور اندر جو ہے برپا وہ صدا ہو نہ سکا

شور اندر جو ہے برپا وہ صدا ہو نہ سکا لفظ زنجیر معانی سے رہا ہو نہ سکا بات چوکھٹ سے جو نکلی تو جبیں تک پہنچی پھر جو سجدہ مجھے کرنا تھا ادا ہو نہ سکا اتنی سی بات میں سمٹی تھی کہانی ساری اس کی میں ہو نہ سکی اور وہ مرا ہو نہ سکا ہر صنم خانے کی قسمت نہیں کعبے جیسی دل میں جو بت تھا سجایا ...

مزید پڑھیے

پھول مرجھا جائیں گے کانٹے لگے رہ جائیں گے

پھول مرجھا جائیں گے کانٹے لگے رہ جائیں گے ہر خوشی مٹ جائے گی بس دکھ ہرے رہ جائیں گے لالہ زاروں کہساروں میں تمہیں ڈھونڈیں گے ہم یاد کے بے نام سے کچھ سلسلے رہ جائیں گے تم قریب ہو کر بھی اتنی دور ہوتے جاتے ہو قربتوں کے درمیاں بس فاصلے رہ جائیں گے تصفیہ مابین اپنے ہو نہ پائے گا ...

مزید پڑھیے

تمام عمر رواں کا مآل حیرت ہے

تمام عمر رواں کا مآل حیرت ہے جواب جس کا نہیں وہ سوال حیرت ہے دکان چشم یہاں بے مثال حیرت ہے اس آئنے کا سراسر کمال حیرت ہے یہ زندگی تو ترے ساتھ ساتھ ختم ہوئی جو مجھ میں باقی ہے وہ لا زوال حیرت ہے وہ خواب ایسے تھے تعبیر ان کی تھی ہی نہیں رمیدہ ہجر گریزاں وصال حیرت ہے ہوئی طلسم زدہ ...

مزید پڑھیے

ہماری قربتوں میں فاصلہ نہ رہ جائے

ہماری قربتوں میں فاصلہ نہ رہ جائے قدم سے لپٹا ہوا راستہ نہ رہ جائے ہوائے وحشت دل تیز چل رہی ہے بہت ردائے ہجر مرا سر کھلا نہ رہ جائے خدا کے نام پہ جس طرح لوگ مر رہے ہیں دعا کرو کہ اکیلا خدا نہ رہ جائے یہ لوگ کس لئے اپنے طواف میں ہیں مگن صنم کدے میں مصلیٰ بچھا نہ رہ جائے طنابیں ...

مزید پڑھیے

ہوائے شام چلے تو بکھرنے لگتی ہوں

ہوائے شام چلے تو بکھرنے لگتی ہوں میں دشت دل سے سمٹ کر گزرنے لگتی ہوں ازل سے تا بہ ابد ایک لمحہ میرا ہے تری نگاہ میں جس دم ٹھہرنے لگتی ہوں نظر کے لمس سے رنگ بدن چھپاتی رہی میں تتلیوں کی طرح کیوں کہ مرنے لگتی ہوں ملی فراق کے آئینے میں پناہ مجھے وصال حرف میں ڈھل کر سنورنے لگتی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 525 سے 6203