قومی زبان

جیسے تیسے نکال لیتے ہیں

جیسے تیسے نکال لیتے ہیں چند لمحے نکال لیتے ہیں خود ہی سیتے ہیں زخم دل کے ہم خود ہی دھاگے نکال لیتے ہیں اپنے چہرے سے اک نیا چہرہ لوگ کیسے نکال لیتے ہیں نام لے کے تمہارا دکھ ہم سے اشک سارے نکال لیتے ہیں پھر سمندر لگے گا نیلا فلک گر ستارے نکال لیتے ہیں تیری یادوں کے بحر سے اب ...

مزید پڑھیے

کس قدر اونچے مرے دام ہوا کرتے تھے

کس قدر اونچے مرے دام ہوا کرتے تھے کرشن میرے تھے مرے رام ہوا کرتے تھے میرے بھارت میں فقیروں کی سدا چلتی تھی صوفی سنتوں سے یہاں کام ہوا کرتے تھے کل تلک پیار ہی مذہب تھا مرے پرکھوں کا کتنی آسانی سے ہم رام ہوا کرتے تھے اب جو ملبہ یہاں نفرت کا نظر آتا ہے پیار کے اس میں در و بام ہوا ...

مزید پڑھیے

اب کوئی جیت نہیں ہار نہیں کچھ بھی نہیں

اب کوئی جیت نہیں ہار نہیں کچھ بھی نہیں میں جہاں ہوں وہاں سنسار نہیں کچھ بھی نہیں ایک عالم کی خبر مجھ کو ہوئی جاتی ہے میں خبردار نہ ہشیار نہیں کچھ بھی نہیں ایک جیسے ہیں مگر پھر بھی جدا ہیں سارے درمیاں ہے کوئی دیوار نہیں کچھ بھی نہیں میرے بچو مری یہ بات سدا یاد رہے آدمی کا کوئی ...

مزید پڑھیے

اک بہانہ ہے تجھے یاد کئے جانے کا

اک بہانہ ہے تجھے یاد کئے جانے کا کب سلیقہ ہے مجھے ورنہ غزل گانے کا پھر سے بکھری ہے تری زلف مرے شانوں پر وقت آیا ہے گئے وقت کو لوٹانے کا جس کی تعبیر عطا کر دے مجھے وہ زلفیں کون کہتا ہے کہ وہ خواب ہے دیوانے کا پینے والے تو تجھے آنکھ سے پی لیتے ہیں وہ تکلف ہی نہیں کرتے ہیں پیمانے ...

مزید پڑھیے

شدت اظہار مضموں سے ہے گھبرائی ہوئی

شدت اظہار مضموں سے ہے گھبرائی ہوئی تیری بے عنواں کہانی لب پہ شرمائی ہوئی میں سراپا جرم جنت سے نکالا تو گیا ڈرتے ڈرتے پوچھتا ہوں کس کی رسوائی ہوئی ایک سناٹا ہے دل میں اک تصور آپ کا اک قیامت پر قیامت دوسری آئی ہوئی امتیاز صورت و معنی کے پردے چاک ہیں یا ترے چہرے پہ مستی کی گھٹا ...

مزید پڑھیے

پھول ہونٹوں کو غزل خواں دیکھنا

پھول ہونٹوں کو غزل خواں دیکھنا مجھ کو بہکانے کے ساماں دیکھنا دیکھنا دل کے در و دیوار پر چاند چہروں کا چراغاں دیکھنا گل لبوں سے کی ہے میں نے گفتگو میرے ہونٹوں پر گلستاں دیکھنا زلف لہرا کے مرے دل میں ذرا خواہشوں کا ایک طوفاں دیکھنا اس کو پا لینا تو پھر میری طرح خود کو خود اپنا ...

مزید پڑھیے

نور کا بوسہ

مرے ندیم میں حیران سوچتی تھی یہی کہ یہ بدلتی ہوئی رت یہ سرد سرد ہوا تمہارا ساتھ نہ ہوتا تو کیسی چلتی بھلا نظر طلسم تمنا سے جگمگاتی ہوئی ہمارے ہاتھ تھے اک دوسرے کے ہاتھوں میں بہت سے وعدے محبت کے سیکڑوں قصے سنا رہے تھے ہم اک دوسرے کو چلتے میں کہیں کہیں پہ زمانہ بھی راہ میں ...

مزید پڑھیے

ذرا تم طاق پر رکھے محبت کے دیے کو پھر جلاؤ

اندھیرا بڑھ رہا ہے اندھیرا بڑھ رہا ہے اور ہم دونوں کی آنکھیں بھی ذرا کم نور ہوتی جا رہی ہیں اس لئے ایسا کرو اک بار پھر سے جو گزشتہ عہد میں وعدے کیے تھے محبت کے جو نغمے گنگنائے تھے وفا کے پھول جو برسائے تھے وہ دھیان میں لاؤ چلو اک بار پھر دہراتے ہیں خود کو سنو ہم دونوں کی آنکھیں اگر ...

مزید پڑھیے

دسمبر

طاق دل پہ تری یادوں کو سجا رکھا ہے اس تبرک کی ضرورت مجھے جب پڑتی ہے اپنی آنکھوں سے لگاتی ہوں انہیں چومتی ہوں اور پھر طاق پہ دوبارہ سجا دیتی ہوں عہد فرقت میں شب و روز گزر جاتے ہیں تیری یادیں ہیں کبھی پھول کی صورت دل میں اور کبھی موتیوں کی طرح سے آنسو بن کر چشم احساس سے دامن پہ بکھر ...

مزید پڑھیے

عالم عجلت

آئینہ خانۂ عالم مجھے معلوم ہے یہ موجۂ وقت پہ جو عکس ابھرتے ہیں یہاں ان کی قسمت میں فنا لکھی ہے نہ تو امروز ہے کچھ اور نہ ہی فردا ہے ایک دو روز کا لمحہ ہے یہ ہستی اپنی سیکڑوں عکس ابھرتے ہیں بکھرنے کے لیے آئینہ خانے کی ویرانی کا عالم یہ ہے ایک بھی عکس کو محفوظ نہیں رہنا ہے عکس در عکس ...

مزید پڑھیے
صفحہ 523 سے 6203