حرکت معکوس

نظام سرمایہ داری کام اپنا دکھا چکا ہے
ہر طرف آگ لگ چکی ہے
تجارت غم پنپ رہی ہے
دکھوں کا کاروبار بڑھ گیا ہے


گلوبل ولیج کی آزاد مارکیٹ میں
حصول انصاف عنقا ہو چکا ہے
آزادیٔ رائے کے نام پر پیچیدہ افکار پک رہے ہیں
کہیں پہ سائنس فتح کے نعرے لگا رہی ہے
کہیں پہ انسانیت اپنا چہرہ چھپا رہی ہے
عجیب جنگی جنوں کا دنیا کو سامنا ہے
فن تشہیر نے مصنوعات ناقص کو بھی
کاملیت کا درجہ عطا کیا ہے
یہ دور ارتقا تو حرکت معکوس بن چکا ہے