قومی زبان

مشکلوں میں پڑ گئے اپنا خدا کہہ کر تجھے

مشکلوں میں پڑ گئے اپنا خدا کہہ کر تجھے تو ہی کہہ دے ہم پکاریں اور کیا کہہ کر تجھے حال دل کہنے کی کیا اب بھی ضرورت رہ گئی جب پکارا ہم نے اپنا دل ربا کہہ کر تجھے جادۂ منزل پہ کھا کر ٹھوکریں ہوش آ گیا کس قدر خوش تھے ہم اپنا رہنما کہہ کر تجھے تیرے ہوتے تیری دنیا میں یہ بیداد و ستم لوگ ...

مزید پڑھیے

سہا عمر بھر پر جتایا نہیں

سہا عمر بھر پر جتایا نہیں ترا زخم ہم نے دکھایا نہیں ازل سے کھڑے ہیں وفائیں لیے کسی نے ہمیں آزمایا نہیں ملا صاف گوئی کا ہم کو صلہ گلے سے کسی نے لگایا نہیں ہمارا ہی دکھ ہے اٹھائیں گے ہم ہے یہ بوجھ اپنا پرایا نہیں سفر زندگی کا رہا اس طرح کڑی دھوپ تھی اور سایہ نہیں جھکا ہے تو بس ...

مزید پڑھیے

سفر میں اب نہیں پر آبلہ پائی نہیں جاتی

سفر میں اب نہیں پر آبلہ پائی نہیں جاتی ہماری راستوں سے یوں شناسائی نہیں جاتی رہیں ہم محفلوں میں یا رہیں دنیا کے میلے میں اکیلا چھوڑ کر لیکن یہ تنہائی نہیں جاتی نگاہوں کے اشارے بھی محبت بھی علامت ہیں سبھی باتیں زبانی ہی تو بتلائی نہیں جاتی بڑی نازک سی ہے ڈوری یہ رشتوں کی بتاؤں ...

مزید پڑھیے

خود اپنے خون میں پہلے نہایا جاتا ہے

خود اپنے خون میں پہلے نہایا جاتا ہے وقار خود نہیں بنتا بنایا جاتا ہے کبھی کبھی جو پرندے بھی ان سنا کر دیں تو حال دل کا شجر کو سنایا جاتا ہے ہماری پیاس کو زنجیر باندھی جاتی ہے تمہارے واسطے دریا بہایا جاتا ہے نوازتا ہے وہ جب بھی عزیزوں کو اپنے تو سب سے بعد میں ہم کو بلایا جاتا ...

مزید پڑھیے

یہ شوخیاں یہ جوانی کہاں سے لائیں ہم

یہ شوخیاں یہ جوانی کہاں سے لائیں ہم تمہارے حسن کا ثانی کہاں سے لائیں ہم محبتیں وہ پرانی کہاں سے لائیں ہم رکی ندی میں روانی کہاں سے لائیں ہم ہماری آنکھ ہے پیوست ایک صحرا میں اب ایسی آنکھ میں پانی کہاں سے لائیں ہم ہر ایک لفظ کے معنی تلاشتے ہو تم ہر ایک لفظ کا معنی کہاں سے لائیں ...

مزید پڑھیے

کاش کہ میں بھی ہوتا پتھر

کاش کہ میں بھی ہوتا پتھر گر تھا ان کو پیارا پتھر لوگو کی تو بات کریں کیا تیرا دل بھی نکلا پتھر ہم دونوں میں بنتی کیسے ایک تھا شیشہ دوجا پتھر شیشہ تو کمزور بڑا تھا پھر بھی کیسے ٹوٹا پتھر سب کے حصے ہیرے موتی میرے حصے آیا پتھر پارس تھا وہ تم نے جانا سب نے جس کو سمجھا پتھر کل تک ...

مزید پڑھیے

درد دل میں نہ آنکھوں میں پانی رہے

درد دل میں نہ آنکھوں میں پانی رہے اپنے چہرے پہ بس شادمانی رہے گفتگو میں گروں نہ میں معیار سے میرا لحاظ یوں ہی خاندانی رہے چھت پہ آئے پرندے کی خاطر صدا ایک مٹی کے برتن میں پانی رہے مجھ کو رکھا گیا گھر کے کونے میں یوں چیز جیسے کوئی بھی پرانی رہے رابطہ یوں رہے آخری سانس تک جب بھی ...

مزید پڑھیے

یہ بار غم اٹھا کر دیکھتے ہیں

یہ بار غم اٹھا کر دیکھتے ہیں تمہیں بھی آزما کر دیکھتے ہیں بڑا ہے زعم اس پاگل ہوا کو دیے ہم بھی جلا کر دیکھتے ہیں ہے ممکن زندگی آئے سمجھ اب دوبارہ سر کھپا کر دیکھتے ہیں ہمارے زخم کا کیا حال ہے وہ گلے ہم کو لگا کر دیکھتے ہیں یقیں دنیا پہ پھر ہونے لگا ہے چلو پھر چوٹ کھا کر دیکھتے ...

مزید پڑھیے

ایک مشکل کتاب جیسی تھی

ایک مشکل کتاب جیسی تھی زندگی اک عذاب جیسی تھی ہم کو تو خار ہی ملے لیکن یہ سنا تھا گلاب جیسی تھی گھونٹ در گھونٹ پی تو یہ جانا ایک کڑوی شراب جیسی تھی آئی حصے میں جو یتیموں کے وہ تو خانہ خراب جیسی تھی عمر بھر ہم سہیجتے تھے جسے ایک خستہ کتاب جیسی تھی کوئی تعبیر ہی نہ ہو جس کی اک ...

مزید پڑھیے

ساتھ تیرا اگر نہیں ہوتا

ساتھ تیرا اگر نہیں ہوتا ہم سے اتنا سفر نہیں ہوتا دھوپ ہے راہ میں اصولوں کی اس میں کوئی شجر نہیں ہوتا لوگ کیا کیا خرید لیتے ہیں بس ہمیں سے گزر نہیں ہوتا سامنا زندگی سے کرنے کا ہر کسی میں ہنر نہیں ہوتا اب تو عادی سے ہو گئے ہیں ہم حادثوں کا اثر نہیں ہوتا دل یوں لگتے قریب ہیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 462 سے 6203