قومی زبان

ہم الگ سی ایک خوشبو جانتے ہیں

ہم الگ سی ایک خوشبو جانتے ہیں ہیں برہمن اور اردو جانتے ہیں کام چپ رہ کے کیا کرتے ہیں لیکن رات کے سب راز جگنو جانتے ہیں خامشی سے آ گرے دامن پہ اکثر درد کی شدت کو آنسو جانتے ہیں کیوں مہکتا ہے چمن آمد سے تیری پھول بھی کیا تیری خوشبو جانتے ہیں عرضیاں کب روکنا ہے کب بڑھانا یہ ہنر ...

مزید پڑھیے

لمحۂ آمد

درد کے تعاقب میں فصل دل یوں رہتی ہے ان گنت جزیروں سے کشتیاں سی آتی ہیں کاغذ و قلم کے بیچ راستہ بناتی ہیں لفظ اور معنی میں ڈوب ڈوب جاتی ہیں درد دل کی فصلیں تب خوب لہلہاتی ہیں پھول سے کھلاتی ہیں گنگناتی جاتی ہیں مسکراتی جاتی ہیں وسعتوں کا جنگل سا پھیل پھیل جاتا ہے

مزید پڑھیے

لمحہ

ابھی اک شاخ سے ہنستے ہوئے اک پھول کی خوشبو جو ٹوٹی ہے اسی نے موسموں کو راگ کی تعلیم بخشی ہے اسی نے درد کو تاثیر میں بہنا سکھایا ہے مگر اک خواب جو ریشم کے دھاگوں میں کہیں الجھا ہوا سا ہے اسے میں جاگتے سوتے سروں میں گنگناتا ہوں اسے میں روشنی کے آئنے میں دیکھ لیتا ہوں مسلسل رات کے ...

مزید پڑھیے

ورثہ

ہماری داستانوں میں تمہاری داستانیں مل ہی جاتی ہیں ہمیں سب یاد ہے وہ ایک اک منظر جسے ان موسموں نے راگنی ہونا سکھایا تھا جنہیں ہم دور کی وادی میں پیچھے چھوڑ آئے تھے مگر اک آرزو بن کر وہی وادی وہی منظر تعاقب میں ہے خوابوں میں مہکتے راز افشاں ہیں پگھلتی برف کے اندر چنابیں ٹوٹنے کی ...

مزید پڑھیے

نیا سال

نیا‌‌ سال آیا پہیلی نئی ساتھ لایا گئے سال ہی کی طرح حل کروں یا نئی کوئی ترکیب ڈھونڈوں دسمبر کرے گا بیاں یہ گرہ کچھ کھلی کہ نہیں جب مرا دھیان ہوگا نئی اک پہیلی کی جانب

مزید پڑھیے

غموں سے بشر کو رہا دیکھنا

غموں سے بشر کو رہا دیکھنا سلگتی کوئی جب چتا دیکھنا گزرنا عقیدت سے کچھ اس طرح کہ پتھر میں اپنا خدا دیکھنا یہ کرنا دعا کہ لگے نہ نظر شجر جب کوئی تم ہرا دیکھنا نہ ہو مطمئن سونپ کر کشتیاں ڈبو دے نہ یہ ناخدا دیکھنا بلندی پہ خود کو بھی پانا کبھی سمے کی بدلتی ادا دیکھنا ہے ممکن ...

مزید پڑھیے

پھر اس روپ میں آنا تم

پھر اس روپ میں آنا تم پھر سے راس رچانا تم مہکوں گلشن گلشن میں موسم پہ چھا جانا تم پھر میں اندھیرے اوڑھوں گا پھر اک دیپ جلانا تم بخشی تم نے دن کو رات اجیارا بھی لانا تم جب میں دور چلا جاؤں مجھ کو پاس بلانا تم بھٹکوں جنگل جنگل میں شاخ پہ پھول کھلانا تم کھلرؔ میٹھے بول کہے ڈالی ...

مزید پڑھیے

ایک لمحہ ٹھہر گیا مجھ میں

ایک لمحہ ٹھہر گیا مجھ میں وقت جیسے کہ قید تھا مجھ میں کتنے احساس بھر گیا مجھ میں رکھ گیا کون آئنہ مجھ میں کتنے سورج نئے ابھر آئے آسماں جب بکھر گیا مجھ میں سارے منظر مرے اشاروں پر بس گئی ہے تری ادا مجھ میں کون صحرا میں بس گیا آ کر پیڑ اگنے لگا گھنا مجھ میں میں کہاں رات کا مسافر ...

مزید پڑھیے

دیوار و در سا چاہیے دیوار و در مجھے

دیوار و در سا چاہیے دیوار و در مجھے دیوانگی میں یاد نہیں اپنا گھر مجھے تو تھا تو تھا وجود میں اک آئنہ مرے اب غفلتوں سے ملتی ہے اپنی خبر مجھے پلکوں پہ نیند نیند میں رکھتا ہے خواب پھر دیتا ہے دستکیں بھی وہی رات بھر مجھے جی چل پڑا خزاؤں کی جانب اداس شب یہ لگ گئی بہار میں کس کی نظر ...

مزید پڑھیے

نہ درمیاں نہ کہیں ابتدا میں آیا ہے

نہ درمیاں نہ کہیں ابتدا میں آیا ہے بدل کے بھیس مری انتہا میں آیا ہے اسی کے روپ کا چرچا ہے اب فضاؤں میں ہوا کے رخ کو پلٹ کر ہوا میں آیا ہے کبھی جو تیز ہوئی لو تو جگمگا اٹھا برہنہ تھا جو کبھی اب قبا میں آیا ہے مجھے ہے پھول کی پتی سا اب بکھر جانا وہ چھپ چھپا کے مری ہی ردا میں آیا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 463 سے 6203