کاش کہ میں بھی ہوتا پتھر
کاش کہ میں بھی ہوتا پتھر
گر تھا ان کو پیارا پتھر
لوگو کی تو بات کریں کیا
تیرا دل بھی نکلا پتھر
ہم دونوں میں بنتی کیسے
ایک تھا شیشہ دوجا پتھر
شیشہ تو کمزور بڑا تھا
پھر بھی کیسے ٹوٹا پتھر
سب کے حصے ہیرے موتی
میرے حصے آیا پتھر
پارس تھا وہ تم نے جانا
سب نے جس کو سمجھا پتھر
کل تک پھول تھے جن ہاتھوں میں
ان ہاتھوں میں آج تھا پتھر