یہ بار غم اٹھا کر دیکھتے ہیں
یہ بار غم اٹھا کر دیکھتے ہیں
تمہیں بھی آزما کر دیکھتے ہیں
بڑا ہے زعم اس پاگل ہوا کو
دیے ہم بھی جلا کر دیکھتے ہیں
ہے ممکن زندگی آئے سمجھ اب
دوبارہ سر کھپا کر دیکھتے ہیں
ہمارے زخم کا کیا حال ہے وہ
گلے ہم کو لگا کر دیکھتے ہیں
یقیں دنیا پہ پھر ہونے لگا ہے
چلو پھر چوٹ کھا کر دیکھتے ہیں
پگھلتی ہی نہیں اشکوں سے دنیا
ذرا سا مسکرا کر دیکھتے ہیں
مخالف عشق کے تم ہو جو واحدؔ
تمہاری نس دبا کر دیکھتے ہیں