سہا عمر بھر پر جتایا نہیں

سہا عمر بھر پر جتایا نہیں
ترا زخم ہم نے دکھایا نہیں


ازل سے کھڑے ہیں وفائیں لیے
کسی نے ہمیں آزمایا نہیں


ملا صاف گوئی کا ہم کو صلہ
گلے سے کسی نے لگایا نہیں


ہمارا ہی دکھ ہے اٹھائیں گے ہم
ہے یہ بوجھ اپنا پرایا نہیں


سفر زندگی کا رہا اس طرح
کڑی دھوپ تھی اور سایہ نہیں


جھکا ہے تو بس بندگی میں تری
کہیں اور سر یہ جھکایا نہیں


بہت بھا رہی ہے نہ الفت تمہیں
یہ دھوکا ابھی تم نے کھایا نہیں


یوں واحدؔ تو اتنا برا بھی نہ تھا
تجھے زندگی نے نبھایا نہیں