شہر میں تیرے مرا کوئی شناسا بھی نہیں
شہر میں تیرے مرا کوئی شناسا بھی نہیں کون ہوں میں یہ کسی شخص نے پوچھا بھی نہیں حسن مغرور کو آنکھوں میں بسایا بھی نہیں حرص کا زہر مری روح میں اترا بھی نہیں اس کی یادوں سے منور ہوئی دل کی دنیا چاند ایسا جو ابھی ابر سے نکلا بھی نہیں اپنی مرضی سے قفس ہم نے چنا تھا صیاد اس لئے تیرے ...