وہ صدائیں دیتا رہا ہو میں نے سنا نہ ہو کہیں یوں نہ ہو
وہ صدائیں دیتا رہا ہو میں نے سنا نہ ہو کہیں یوں نہ ہو مجھے لگ رہا ہو جدا مگر وہ جدا نہ ہو کہیں یوں نہ ہو نہیں کوئی راز یگانگی نہیں کوئی ساز فسانگی مگر ایک ساز فسانہ راز یگانہ ہو کہیں یوں نہ ہو میں سمجھتا ہوں اسے خوش نصیب کوئی چومتا ہے اگر صلیب کہ یہ ساز مرگ ہی زندگی کا ترانہ ہو ...