نہ کوئی الجھن نہ دل پریشاں نہ کوئی درد نہاں تھا پہلے
نہ کوئی الجھن نہ دل پریشاں نہ کوئی درد نہاں تھا پہلے
ہمارے ہاتھوں میں تتلیاں تھیں یہ دل بہت شادماں تھا پہلے
ہر ایک تتلی پہ بار غم ہے اور عندلیبوں کی آنکھ نم ہے
جہاں پہ اب خاک اڑ رہی ہے یہیں کہیں گلستاں تھا پہلے
نہ بغض دل میں رہے نہ نفرت بس ایک دوجے سے ہو محبت
ہم آؤ تعمیر پھر سے کر لیں وہی جو ہندوستاں تھا پہلے
وہ میری چاہت کی روشنی سے نکل کے ظلمت میں جی رہا تھا
یقین مجھ کو نہیں تھا لیکن وہ مجھ سے کچھ بد گماں تھا پہلے
ہماری ہولی ہے عید ہے وہ ہر اک خوشی کی امید ہے وہ
وہ پاس آئے تو اس سے پوچھیں تو اتنے دن سے کہاں تھا پہلے
تمہاری دنیا میں آئیں گے ہم تمہیں گلے سے لگائیں گے ہم
جناب ہم کو ملے جو فرصت دراز کار جہاں سے پہلے
ہے وحشتوں کا یہ دور کیسا کیوں دہشتیں سر اٹھا رہی ہیں
کہاں سے لے آئیں ڈھونڈ کر ہم وہی جو امن و اماں تھا پہلے