ہے وفا تجھ میں تو پابند وفا ہوں میں بھی

ہے وفا تجھ میں تو پابند وفا ہوں میں بھی
مجھ سے مل بیٹھ محبت کی فضا ہوں میں بھی


جب بھی آ جائے خیال ان کو دل مضطر کا
لب پہ بے ساختہ آئے وہ دعا ہوں میں بھی


ہم سفر بن کے ملے یا بنے رہبر اپنا
کوئی تو پوچھے کہ منزل کا پتا ہوں میں بھی


گونج سی بن کے فضاؤں میں جو ہو جاتی ہے گم
مجھ کو لگتا ہے کہ صحرا کی صدا ہوں میں بھی


میں نے چاہا ہے دل و جاں سے صبیحہؔ جس کو
وہ کبھی آئے کہے تجھ پہ فدا ہوں میں بھی