کہاں کہاں تجھے ڈھونڈوں کہاں کہاں دیکھوں

کہاں کہاں تجھے ڈھونڈوں کہاں کہاں دیکھوں
دکھائی کیوں نہیں دیتا ہے میں جہاں دیکھوں


فضا میں پھیل رہا ہے اب انتشار بہت
نہ جانے کتنے ہی چہرے دھواں دھواں دیکھوں


کسی کے سامنے ظاہر نہ ہوں مرے حالات
خدایا تجھ کو فقط فقط اپنا رازداں دیکھوں


زمیں پہ پھر کہیں وحشت نے سر ابھارا ہے
لہو کے رنگ میں پھر آج آسماں دیکھوں


یہ آرزو کہ میرے عشق کو ملے معراج
نماز عشق پڑھوں ہجر بے کراں دیکھوں


بہار آئے گی دل کو ہے اب یقین مرے
خیال و خواب میں پھولوں کے کارواں دیکھوں


بنی ہے دل میں مگر رخ سے بات ہے ظاہر
صدفؔ کے چہرے کو میں دل کا آئنہ دیکھوں