ہے کھیل جاری ازل سے یہ اوج و پستی کا

ہے کھیل جاری ازل سے یہ اوج و پستی کا
عروج جس کا کبھی تھا زوال ہے اس کا


بنائی اس کے تصور میں ہے نئی تصویر
ہے شاہکار مرا پر خیال ہے اس کا


کہا تھا اس نے نہ جی پائے گا مجھے کھو کر
وہ جی رہا ہے تو یہ بھی کمال ہے اس کا


خمار اس کی محبت کا یوں وجود میں ہے
کہ عکس میں مرے شامل جمال ہے اس کا


جواب دے دیا اس نے سوال کا میرے
مگر جواب میں پھر اک سوال ہے اس کا


کچھ اس طرح سے وہ شعروں پہ داد دیتا ہے
کہ گویا ذوق سخن بے مثال ہے اس کا


‎صبیحہؔ یوسف ثانی تو وہ نہیں لیکن
مری نظر میں سمایا جمال ہے اس کا