شاعری

محبتیں تھیں کچھ ایسی وصال ہو کے رہا

محبتیں تھیں کچھ ایسی وصال ہو کے رہا وہ خوش خیال مرا ہم خیال ہو کے رہا ہر ایک پردے میں دریافت اس کا حسن کیا پھر اس خزانے سے میں مالا مال ہو کے رہا لہو کی لہر میں شادابیوں کی شدت سے مزاج اس کا مرے حسب حال ہو کے رہا کرم کا سلسلہ جو منقطع تھا غفلت سے بحال کیسے نہ ہوتا بحال ہو کے ...

مزید پڑھیے

نئے کپڑے بدل اور بال بنا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں

نئے کپڑے بدل اور بال بنا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں کوئی چھوڑ گیا یہ شہر تو کیا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں کئی پلکیں ہیں اور پیڑ کئی محفوظ ہے ٹھنڈک جن کی ابھی کہیں دور نہ جا مت خاک اڑا ترے چاہنے والے اور بھی ہیں کہتی ہے یہ شام کی نرم ہوا پھر مہکے گی اس گھر کی فضا نیا کمرہ سجا نئی ...

مزید پڑھیے

نظر آتے نہیں ہیں بحر میں ہم

نظر آتے نہیں ہیں بحر میں ہم یعنی رہتے ہیں اپنی لہر میں ہم کھل رہے ہیں بندھے ہوئے پل سے گھل رہے ہیں خود اپنے زہر میں ہم ہے قفس بھی طلسم خانۂ خواب آ گئے ایک اور شہر میں ہم کسی زنداں میں سوچنا ہے عبث دہر ہم میں ہے یا کہ دہر میں ہم ہو گئی رات سو لیں کچھ سردار جاگ اٹھیں گے پچھلے پہر ...

مزید پڑھیے

ہجر سمندر نہیں وصل کنارہ نہیں

ہجر سمندر نہیں وصل کنارہ نہیں کون ہے کس موڑ پر کوئی اشارہ نہیں اس سے بچھڑ کے اگر ہم ہیں تماشا تو کیا اس کے سوا تو کوئی محو نظارہ نہیں چھوڑ چلے ہیں یہاں عبرت آئندگاں ہم بھی تو اس کے نہیں وہ جو ہمارا نہیں آج ہی درپیش تھا ہم کو سفر رات کا آج ہی افلاک پر کوئی ستارہ نہیں

مزید پڑھیے

دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے

دریچہ بے صدا کوئی نہیں ہے اگرچہ بولتا کوئی نہیں ہے میں ایسے جمگھٹے میں کھو گیا ہوں جہاں میرے سوا کوئی نہیں ہے رکوں تو منزلیں ہی منزلیں ہیں چلوں تو راستہ کوئی نہیں ہے کھلی ہیں کھڑکیاں ہر گھر کی لیکن گلی میں جھانکتا کوئی نہیں ہے کسی سے آشنا ایسا ہوا ہوں مجھے پہچانتا کوئی نہیں ...

مزید پڑھیے

نظر سے دور ہیں دل سے جدا نہ ہم ہیں نہ تم

نظر سے دور ہیں دل سے جدا نہ ہم ہیں نہ تم گلہ کریں بھی تو کیا بے وفا نہ ہم ہیں نہ تم ہم اک ورق پہ تو ہیں دو حروف کی صورت مگر نصیب کا لکھا ہوا نہ ہم ہیں نہ تم ہماری زندگی پرچھائیوں کی خاموشی قریب لاتی ہے جو وہ صدا نہ ہم ہیں نہ تم ہم ایک ساتھ ہیں جب سے یہ روگ ہیں تب سے کسی بھی روگ کی ...

مزید پڑھیے

چھانے ہوں گے صحرا جس نے وہ ہی جان سکا ہوگا

چھانے ہوں گے صحرا جس نے وہ ہی جان سکا ہوگا مٹی میں ہم جیسے ملے ہیں کم کوئی خاک ہوا ہوگا الٹے سیدھے گرتے پڑتے چل پڑتے ہیں اس لیے ہم منزل پر لے جانے والا کوئی تو نقش پا ہوگا اتنی سج دھج سے جو چلے تھے قافلے وہ ہیں ٹھہر گئے ہوگا ہوائے صحرا جیسا آگے جو بھی گیا ہوگا کچھ ہونے سے انہونے ...

مزید پڑھیے

سسکتی زندگی کو زندگانی کون دیتا ہے

سسکتی زندگی کو زندگانی کون دیتا ہے خزاں کے بعد پھر سے رت سہانی کون دیتا ہے مری آنکھوں میں صحراؤں کا منظر دیکھنے والو تہ صحرا یہ دریا کو روانی کون دیتا ہے نہیں مجھ سے کوئی شکوہ گلہ تو سچ بتاؤ پھر مری باتوں کو رنگ بد گمانی کون دیتا ہے شہہ کنعاں کی چاہت میں دوانی مصر کی ملکہ اسی ...

مزید پڑھیے

اپنی یکجائی میں بھی خود سے جدا رہتا ہوں

اپنی یکجائی میں بھی خود سے جدا رہتا ہوں گھر میں بکھری ہوئی چیزوں کی طرح رہتا ہوں صبح کی سیر کی کرتا ہوں تمنا شب بھر دن نکلتا ہے تو بستر میں پڑا رہتا ہوں دین و دنیا سے نہیں ہے کوئی جھگڑا میرا یعنی میں ان سے الگ اپنی جگہ رہتا ہوں خواہش داد نہیں اور کوئی فریاد نہیں ایک صحرا ہے جہاں ...

مزید پڑھیے

ہر ایک مرحلۂ درد سے گزر بھی گیا

ہر ایک مرحلۂ درد سے گزر بھی گیا فشار جاں کا سمندر وہ پار کر بھی گیا خجل بہت ہوں کہ آوارگی بھی ڈھب سے نہ کی میں در بدر تو گیا لیکن اپنے گھر بھی گیا یہ زخم عشق ہے کوشش کرو ہرا ہی رہے کسک تو جا نہ سکے گی اگر یہ بھر بھی گیا گزرتے وقت کی صورت ہوا نہ بیگانہ اگر کسی نے پکارا تو میں ٹھہر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1133 سے 4657