شاعری

راہ کے پتھروں سے بھاری ہے

راہ کے پتھروں سے بھاری ہے ہم نے کیا زندگی گزاری ہے رات الٹی پہن کے سوتا ہوں ہجرتوں کا عذاب جاری ہے ہم تو بازی لگا کے ہار چکے دوستو اب تمہاری باری ہے مجھ پہ پھولوں کا قرض ہے میں نے زندگی شاخ سے اتاری ہے سوچتا ہوں کہ تھک گیا ہوں میں تیری جانب سفر بھی جاری ہے یہ جو ہم تم کو بھول ...

مزید پڑھیے

خیال و خواب کی دنیا کہاں ہے

خیال و خواب کی دنیا کہاں ہے تری آنکھیں ترا چہرا کہاں ہے ہم اپنے شوق میں ڈوبے ہوئے ہیں ہمارے شہر میں دریا کہاں ہے تو ساری جستجو ہی رائیگاں تھی وہ اک لمحہ رفاقت کا کہاں ہے ہر اک تارے سے جا کر پوچھتا ہوں یہ سورج رات کو جاتا کہاں ہے یہ کیسا شور ہے دیوار و در کا ہمارے گھر میں وہ رہتا ...

مزید پڑھیے

نظر میں رنگ سمائے ہوئے اسی کے ہیں

نظر میں رنگ سمائے ہوئے اسی کے ہیں یہ سارے پھول اگائے ہوئے اسی کے ہیں اسی کے لطف سے بستی نہال ہے ساری تمام پیڑ لگائے ہوئے اسی کے ہیں اسی کے حسن کی پرچھائیاں ہیں پتوں پر زمیں نے بوجھ اٹھائے ہوئے اسی کے ہیں وہ جس کے قرب سے حرف وصال ہے روشن مرے چراغ جلائے ہوئے اسی کے ہیں یہ بارشیں ...

مزید پڑھیے

شور کیسا ہے مبتلا مجھ میں

شور کیسا ہے مبتلا مجھ میں کون رہتا ہے دوسرا مجھ میں میں کسی جبر کے حصار میں ہوں اک سفر ہے رکا ہوا مجھ میں جانے کیا تھا کہ رات اس کا خیال راستہ ڈھونڈھتا رہا مجھ میں ٹمٹماتے رہے گلی کے چراغ رقص کرتی رہی ہوا مجھ میں کب سے اپنی تلاش ہے مجھ کو تو نے کیا کیا چھپا دیا مجھ میں کتنا ...

مزید پڑھیے

ہجر تنہائی کے لمحوں میں بہت بولتا ہے

ہجر تنہائی کے لمحوں میں بہت بولتا ہے رنگ اس کا کئی رنگوں میں بہت بولتا ہے میں اسے چپ کے حوالے سے بھی کیسے لکھوں وہ تو ایسا ہے کہ حرفوں میں بہت بولتا ہے ایک لو ہے کہ سر بام تھرکتی ہے بہت اک دیا ہے کہ دریچوں میں بہت بولتا ہے اپنی آواز سنائی نہیں دیتی مجھ کو ایک سناٹا کہ گلیوں میں ...

مزید پڑھیے

جان قربان کون کرتا ہے

جان قربان کون کرتا ہے اپنا نقصان کون کرتا ہے سب تری زلف کے حصار میں ہیں پر یہ اعلان کون کرتا ہے تیری قربت کسے عزیز نہیں دل کو ویران کون کرتا ہے لوگ تو مشکلوں میں ڈالتے ہیں مشکل آسان کون کرتا ہے تم تغافل اگر نہیں کرتے تو مری جان کون کرتا ہے بت پرستی تو ہم بھی کرتے ہیں ترک ایمان ...

مزید پڑھیے

خوشی ملی تو بہت ہی اداس بیٹھے رہے

خوشی ملی تو بہت ہی اداس بیٹھے رہے چلا گیا وہ تو ہم اس کے پاس بیٹھے رہے جمال یار کی لذت بیان کیا کرتے نظر میں شوق بدن میں ہراس بیٹھے رہے برہنگی ہی کچھ ایسی تھی شہر غربت کی قبا پہن کے بھی ہم بے لباس بیٹھے رہے یہ واقعہ مری آنکھوں کے سامنے کا ہے شراب ناچ رہی تھی گلاس بیٹھے رہے اسی ...

مزید پڑھیے

ہر قدم پر بکھر بکھر جانا

ہر قدم پر بکھر بکھر جانا وہ مرا شام ہی سے گھر جانا روز جانا تری گلی کی طرف اور ہواؤں سے پیشتر جانا آرزو ایک پھول کی ہے کہ وہ ہمارا شجر شجر جانا یاد آتے ہیں پر خیالوں کے کتنی اونچی اڑان پر جانا اس قدر چاہنا اسے دل سے اپنی سوچوں سے آپ ڈر جانا ڈوب جانا کبھی اک آنسو میں کبھی دریا ...

مزید پڑھیے

ٹوٹ جانے کا بھی امکان تھا تم جانتے تھے

ٹوٹ جانے کا بھی امکان تھا تم جانتے تھے دل میں سب کانچ کا سامان تھا تم جانتے تھے راحت قرب رفاقت کے سبب زندہ ہیں ورنہ جینا کہاں آسان تھا تم جانتے تھے لذت درد سے سیراب مجھے اس نے کیا مجھ پہ اک شخص کا احسان تھا تم جانتے تھے کوئی آواز بھی پتھر نہیں کرتی تھی مجھے اپنے جنگل کا میں ...

مزید پڑھیے

حقیقت نہاں تھی عیاں ہو گئی ہے

حقیقت نہاں تھی عیاں ہو گئی ہے امیدوں کی دنیا جواں ہو گئی ہے تری جستجو میں یہ مجبور ہستی مٹی اس طرح بے نشاں ہو گئی ہے جہاں میں نے سجدے میں سر کو جھکایا وہ منزل ترا آستاں ہو گئی ہے گلوں نے چرائی ہوا نے اڑائی زباں زد مری داستاں ہو گئی ہے صدفؔ میں کہوں کیا کسی سے کروں کیا مری ہی نظر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1118 سے 4657