شاعری

یوں تو اک عمر ساتھ ساتھ ہوئی

یوں تو اک عمر ساتھ ساتھ ہوئی جسم کی روح سے نہ بات ہوئی کیوں خیالوں میں روز آتے ہیں اک ملاقات جن کے ساتھ ہوئی کتنا سوچا تھا دل لگائیں گے سوچتے سوچتے حیات ہوئی لاکھ تاکید حسن کرتا رہا عشق سے خاک احتیاط ہوئی اک فقط وصل کا نہ وقت ہوا دل ہوا روز روز رات ہوئی کیا بتائیں بساط ذرہ ...

مزید پڑھیے

چلو کہ ہم بھی زمانے کے ساتھ چلتے ہیں

چلو کہ ہم بھی زمانے کے ساتھ چلتے ہیں نہیں بدلتا زمانہ تو ہم بدلتے ہیں کسی کو قدر نہیں ہے ہماری قدروں کی چلو کہ آج یہ قدریں سبھی بدلتے ہیں بلا رہی ہیں ہمیں تلخیاں حقیقت کی خیال و خواب کی دنیا سے اب نکلتے ہیں بجھی ہے آگ کبھی پیٹ کی اصولوں سے یہ ان سے پوچھئے جو گردشوں میں پلتے ...

مزید پڑھیے

شام کے آثار گیلے ہیں بہت

شام کے آثار گیلے ہیں بہت پھر مری آنکھوں میں تیلے ہیں بہت تم سے ملنے کا بہانہ تک نہیں اور بچھڑ جانے کے حیلے ہیں بہت کشت جاں کو خشک سالی کھا گئی موسموں کے رنگ پیلے ہیں بہت برف پگھلی ہے فراز عرش سے آسماں کے رنگ نیلے ہیں بہت بیل کی صورت ہیں ہم پھیلے ہوئے ہم فقیروں کے وسیلے ہیں ...

مزید پڑھیے

روز ہوا میں اڑنے کی فرمائش ہے

روز ہوا میں اڑنے کی فرمائش ہے یہ میری مٹی میں کیسی خواہش ہے چہرہ چہرہ غم ہے اپنے منظر میں اور آنکھوں کے پیچھے ایک نمائش ہے اک تیری آواز نہیں آتی ورنہ چھوٹے سے اس گھر میں ہر آسائش ہے اب کے ساون آئے تو تم آ جانا سارے بستی والوں کی فرمائش ہے اک دن شیش محل سے باہر بھی دیکھو خیمے کی ...

مزید پڑھیے

رسم دنیا تو کسی طور نبھاتے جاؤ

رسم دنیا تو کسی طور نبھاتے جاؤ دل نہیں ملتے بھی تو ہاتھ ملاتے جاؤ کبھی چٹان کے سینے سے کبھی بازو سے بہتے پانی کی طرح راہ بناتے جاؤ تیغ اٹھتی نہیں ہے تم سے جو ظالم کے خلاف حق میں مظلوم کے آواز اٹھاتے جاؤ لوگ سمجھیں گے کہ ہے شخص بڑا شائستہ تم ہر اک بات پہ بس ناک چڑھاتے جاؤ تم ...

مزید پڑھیے

منظر رخصت دل دار بھلایا نہ گیا

منظر رخصت دل دار بھلایا نہ گیا دل کئی روز تلک راہ پہ لایا نہ گیا خانۂ دل کی تباہی کا دیں الزام کسے آپ کے بعد یہاں کوئی بھی آیا نہ گیا خاک تصویر مصور سے بنے گی تیری دوسرا تجھ سا خدا سے بھی بنایا نہ گیا دے گیا خوب سزا مجھ کو کوئی کر کے معاف سر جھکا ایسے کہ تا عمر اٹھایا نہ گیا لاکھ ...

مزید پڑھیے

سونے کے دل مٹی کے گھر پیچھے چھوڑ آئے ہیں

سونے کے دل مٹی کے گھر پیچھے چھوڑ آئے ہیں وہ گلیاں وہ شہر کے منظر پیچھے چھوڑ آئے ہیں اپنے آئینوں کو ہم نے روگ لگا رکھا ہے کیا کیا چہرے ہم شیشہ گر پیچھے چھوڑ آئے ہیں تم اپنے دریا کا رونا رونے آ جاتے ہو ہم تو اپنے سات سمندر پیچھے چھوڑ آئے ہیں دیکھو ہم نے اپنی جانوں پر کیا ظلم کیا ...

مزید پڑھیے

وہم کیسا گمان میں بھی نہیں

وہم کیسا گمان میں بھی نہیں تم فقیروں کے دھیان میں بھی نہیں ہم دل دوستاں میں رہتے ہیں تم تو اپنے مکان میں بھی نہیں اب وہ پتھر کہاں سے آئے گا اب ترا گھر چٹان میں بھی نہیں ورنہ تم کو فروخت کر دیتے تم ہماری دکان میں بھی نہیں لوگ روشن ہیں اپنی مٹی سے تم کسی خاکدان میں بھی نہیں ہم ...

مزید پڑھیے

آرزوئے وصال یار کریں

آرزوئے وصال یار کریں کس کے آنے کا انتظار کریں درد کے کس مقام سے گزریں اپنا دریا کہاں سے پار کریں کس سے کس موڑ پر بچھڑ جائیں کون سا ہجر اختیار کریں یہ جو اک زخم جاں پس جاں ہے کس کے سینے کے آر پار کریں فرصت شوق عمر آوارہ آ تجھے آج شرمسار کریں دل کی اونچی مچان پر بیٹھیں اور کوئی ...

مزید پڑھیے

ضرب حالات کچھ نہیں ہوتی

ضرب حالات کچھ نہیں ہوتی رنج کی بات کچھ نہیں ہوتی جس میں دل کا زیاں نہیں ہوتا وہ ملاقات کچھ نہیں ہوتی وہ جو شایان شان فقر نہ ہو ایسی خیرات کچھ نہیں ہوتی بد سرشتی لہو میں ہوتی ہے بات میں بات کچھ نہیں ہوتی زعم تو آستیں کا ہوتا ہے سانپ کی ذات کچھ نہیں ہوتی لوگ جو با وفا نہیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1117 سے 4657