شاعری

شیدائے جستجو ہوں تلاش ثمر نہیں

شیدائے جستجو ہوں تلاش ثمر نہیں مجھ کو یہ غم نہیں کہ دعا میں اثر نہیں شکوہ کسی سے کیا ہو شکایت کسی سے کیا محو خیال یار ہوں اپنی خبر نہیں اپنا نہیں ہے ہوش مجھے تیری یاد ہے بے خود ہوں بے خودی ہے مگر بے خبر نہیں کوئی کمی ضرور محبت میں ہے کہیں ممکن نہیں کہ درد ادھر ہو ادھر نہیں جب دل ...

مزید پڑھیے

دیوانگی جب حد سے گزر جائے تو کیا ہو

دیوانگی جب حد سے گزر جائے تو کیا ہو الزام اگر تیرے بھی سر جائے تو کیا ہو دل یورش آلام سے ڈر جائے تو کیا ہو ساغر میں مری زیست اتر جائے تو کیا ہو ہو ساتھ کوئی ہے یہ جوانی کا تقاضہ یہ عمر بھی تنہا ہی گزر جائے تو کیا ہو دیوار نے ہر جرم کو پردے میں رکھا ہے دیوار کے بھی پار نظر جائے تو ...

مزید پڑھیے

تمہاری یاد میں ڈوبے کہاں کہاں سے گئے

تمہاری یاد میں ڈوبے کہاں کہاں سے گئے ہم اپنے آپ سے بچھڑے کہ سب جہاں سے گئے نئی زمین کی خواہش میں ہم تو نکلے تھے زمین کیسی یہاں ہم تو آسماں سے گئے زمانے بھر کو سمیٹا تھا اپنے دامن میں پلٹ کے دیکھا تو خود اپنے ہی مکاں سے گئے یہ کھوٹے سکے ہیں الفاظ اس صدی کی سنو یہ ان کا دور نہیں یہ ...

مزید پڑھیے

دل بہک جاتا ہے برسات کے ساتھ

دل بہک جاتا ہے برسات کے ساتھ ہم بگڑ جاتے ہیں حالات کے ساتھ وہ مقدس ہے صحیفے کی طرح حفظ ہو جاتا ہے آیات کے ساتھ کتنے روشن ہیں در و بام خیال ہم چمکنے لگے ذرات کے ساتھ دشت جاں اور ترے درد کی لو کون گزرا ہے مری رات کے ساتھ یہ غنیمت ہے کہ ہم زندہ ہیں لوگ مر جاتے ہیں عادات کے ...

مزید پڑھیے

عذر ہوا نے کیا رکھا ہے

عذر ہوا نے کیا رکھا ہے کیسا شور مچا رکھا ہے اک بے نام تعلق میں بھی خوف بچھڑنے کا رکھا ہے دیکھو ہم نے اس لمحے کا کتنا بوجھ اٹھا رکھا ہے اس کی آنکھیں دیکھ رہا ہوں جس نے جال بچھا رکھا ہے دھوپ میں اس نے کس کی خاطر چھت پر چاند اگا رکھا ہے تم پاگل ہو تم کیا جانو کس کے دل میں کیا رکھا ...

مزید پڑھیے

چاند مشرق سے نکلتا نہیں دیکھا میں نے

چاند مشرق سے نکلتا نہیں دیکھا میں نے تجھ کو دیکھا ہے تو تجھ سا نہیں دیکھا میں نے حادثہ جو بھی ہو چپ چاپ گزر جاتا ہے دل سے اچھا کوئی رستہ نہیں دیکھا میں نے پھر دریچے سے وہ خوشبو نہیں پہنچی مجھ تک پھر وہ موسم کبھی دل کا نہیں دیکھا میں نے موم کا چاند ہتھیلی پہ لیے پھرتا ہوں شہر میں ...

مزید پڑھیے

غم ترا غم بھی ہے تسکین کا پیغام بھی ہے

غم ترا غم بھی ہے تسکین کا پیغام بھی ہے ہے اگر عشق میں تکلیف تو آرام بھی ہے آمد و رفت کا ہے کھیل تماشا سارا زندگی بھی ہے نفس موت کا پیغام بھی ہے یاد محدود نہیں روزہ نمازوں پہ فقط دن بھی ہے رات بھی ہے صبح بھی ہے شام بھی ہے یہ بتاتے ہیں لفافے پہ ہمارے آنسو جذبۂ عشق میں ڈوبا ہوا ...

مزید پڑھیے

یقیں سب کچھ گماں کچھ بھی نہیں ہے

یقیں سب کچھ گماں کچھ بھی نہیں ہے جہاں میں جاوداں کچھ بھی نہیں ہے فرائض ہیں عمل ہے یا خدا ہے سوا اس کے جہاں کچھ بھی نہیں ہے عقیدت راہ دکھلاتی رہی ہے نشان بے نشاں کچھ بھی نہیں ہے زمیں تیری فلک تیرا خدایا ہمارا تو یہاں کچھ بھی نہیں ہے دل پر درد پہلو میں لئے ہیں کہیں کیسے کہ ہاں ...

مزید پڑھیے

سارا عالم تیرا مرکز کس کو مے خانہ کہیں

سارا عالم تیرا مرکز کس کو مے خانہ کہیں کس کو ساقی کس کو ساغر کس کو پیمانہ کہیں شمع ہم کس کو کہیں اور کس کو پروانہ کہیں کون ہیں اہل خرد اور کس کو دیوانہ کہیں محو حیرت ہی رہیں ہم یا کہ جاناناں کہیں غیر کا شکوہ کریں یا اپنا افسانہ کہیں گر کوئی بدلے میں دل مانگے تو دیوانہ کہیں ہم ...

مزید پڑھیے

مخاطب چشم ساقی ہو تو پھر آرام ملتا ہے

مخاطب چشم ساقی ہو تو پھر آرام ملتا ہے نگاہیں منتظر ہیں دیکھیے کب جام ملتا ہے خودی کو چھوڑ دیتا ہے مٹاتا ہے جو ہستی کو اسی کو چین اطمینان اور آرام ملتا ہے محبت میں بہت آسان ہے بدنام ہو جانا بڑی مشکل سے دنیا میں کسی کو نام ملتا ہے چھلک جاتے ہیں پیمانے پتہ چلتا نہیں دل کا نظر سے جب ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1119 سے 4657