خیال و خواب کی دنیا کہاں ہے
خیال و خواب کی دنیا کہاں ہے
تری آنکھیں ترا چہرا کہاں ہے
ہم اپنے شوق میں ڈوبے ہوئے ہیں
ہمارے شہر میں دریا کہاں ہے
تو ساری جستجو ہی رائیگاں تھی
وہ اک لمحہ رفاقت کا کہاں ہے
ہر اک تارے سے جا کر پوچھتا ہوں
یہ سورج رات کو جاتا کہاں ہے
یہ کیسا شور ہے دیوار و در کا
ہمارے گھر میں وہ رہتا کہاں ہے
ابھی رسوائیاں تو اور ہوں گی
ابھی ہم نے اسے سوچا کہاں ہے
اگر ہم ریت کی دیوار تھے تو
ہمارے جسم کا ملبہ کہاں ہے
طلب کے راستے پر آ گیا ہوں
بتاؤ اب مجھے جانا کہاں ہے
محلے دار سب آرام سے ہیں
مرے ہم سایے کا کتا کہاں ہے
یہ ہم جو قیسؔ ہیں بس نام کے ہیں
ہمارے سر میں وہ سودا کہاں ہے