بے ایمان ڈرائیور

ایک صاحب بہاولپور سے چھوٹا سا کارٹن اٹھائے ہوئے ملتان جانے کے لیے ٹیکسی میں سوار ہوئے۔

 

راستے میں انھوں  نے جیب سے موبائل نکالا اور دوست کو کال ملا کر بات کرتے ہوئے کہا:

"ہیلو، بھئی سارا سونا 50 لاکھ میں بک گیا ہےاور اب میں پیسے لے کر جلد ہی واپس پہنچ رہا ہوں۔"

 دوسری طرف سے کچھ سننے کے بعد مزید جواب دیا کہ

"نہیں نہیں، پیسے تو  مَیں نے ایک ڈبے میں ڈال کر رکھے ہوئے ہیں، کسی کو شک نہیں پڑے گا اوریقیناً سب  خیر ہی  ہوگی۔"

 

ملتان پہنچ کر ان صاحب  نے ٹیکسی والے سے، ایک دکان پر یہ کہہ کر رکنے کو کہا کہ ،رکو یہاں ،  مَیں ذرا  اپنے موبائل میں بیلنس ڈلوا  لوں۔ تم ایک منٹ ٹھہرو پلیز ،  اور میں ابھی واپس آتا ہوں۔

 

ٹیکسی والا،  جو ان صاحب  کی فون کال پر ہونے والی گفتگو اور لاکھوں کی بات  کو سن کر گنگ ہوا بیٹھا تھا،  ان  کے اتر کر دکان میں داخل ہونے سے پہلے ہی  اپنی ٹیکسی بھگا کر رفو چکر ہو گیا۔

 

ان صاحب نے دکان سے پانی کی ایک بوتل خریدی، دکان دار کو پیسے دیتے ہوئے پوچھا: بھائی آپ کے پاس کوئی چھوٹا سا  خالی کارٹن ہو گا کیا؟

 

در اصل کل میں نے بہاولپور واپس بھی جانا ہے۔