وشال کھلر کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    نہ درمیاں نہ کہیں ابتدا میں آیا ہے

    نہ درمیاں نہ کہیں ابتدا میں آیا ہے بدل کے بھیس مری انتہا میں آیا ہے اسی کے روپ کا چرچا ہے اب فضاؤں میں ہوا کے رخ کو پلٹ کر ہوا میں آیا ہے کبھی جو تیز ہوئی لو تو جگمگا اٹھا برہنہ تھا جو کبھی اب قبا میں آیا ہے مجھے ہے پھول کی پتی سا اب بکھر جانا وہ چھپ چھپا کے مری ہی ردا میں آیا ...

    مزید پڑھیے

    دیوار و در سا چاہیے دیوار و در مجھے

    دیوار و در سا چاہیے دیوار و در مجھے دیوانگی میں یاد نہیں اپنا گھر مجھے تو تھا تو تھا وجود میں اک آئنہ مرے اب غفلتوں سے ملتی ہے اپنی خبر مجھے پلکوں پہ نیند نیند میں رکھتا ہے خواب پھر دیتا ہے دستکیں بھی وہی رات بھر مجھے جی چل پڑا خزاؤں کی جانب اداس شب یہ لگ گئی بہار میں کس کی نظر ...

    مزید پڑھیے

    ایک لمحہ ٹھہر گیا مجھ میں

    ایک لمحہ ٹھہر گیا مجھ میں وقت جیسے کہ قید تھا مجھ میں کتنے احساس بھر گیا مجھ میں رکھ گیا کون آئنہ مجھ میں کتنے سورج نئے ابھر آئے آسماں جب بکھر گیا مجھ میں سارے منظر مرے اشاروں پر بس گئی ہے تری ادا مجھ میں کون صحرا میں بس گیا آ کر پیڑ اگنے لگا گھنا مجھ میں میں کہاں رات کا مسافر ...

    مزید پڑھیے

    پھر اس روپ میں آنا تم

    پھر اس روپ میں آنا تم پھر سے راس رچانا تم مہکوں گلشن گلشن میں موسم پہ چھا جانا تم پھر میں اندھیرے اوڑھوں گا پھر اک دیپ جلانا تم بخشی تم نے دن کو رات اجیارا بھی لانا تم جب میں دور چلا جاؤں مجھ کو پاس بلانا تم بھٹکوں جنگل جنگل میں شاخ پہ پھول کھلانا تم کھلرؔ میٹھے بول کہے ڈالی ...

    مزید پڑھیے

    آگ کا دریا پار کرے ہو

    آگ کا دریا پار کرے ہو موت کا کاروبار کرے ہو ہنسنا مشکل رونا مشکل خود کو یوں لاچار کرے ہو آنکھیں کھولو سادھو بابا ترک یہ کیوں سنسار کرے ہو دل کے بدلے پاگل ہو کیا سانسوں کا بیوپار کرے ہو کھلرؔ جی تم راہ کو اپنی دو دھاری تلوار کرے ہو

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    نیا سال

    نیا‌‌ سال آیا پہیلی نئی ساتھ لایا گئے سال ہی کی طرح حل کروں یا نئی کوئی ترکیب ڈھونڈوں دسمبر کرے گا بیاں یہ گرہ کچھ کھلی کہ نہیں جب مرا دھیان ہوگا نئی اک پہیلی کی جانب

    مزید پڑھیے

    ورثہ

    ہماری داستانوں میں تمہاری داستانیں مل ہی جاتی ہیں ہمیں سب یاد ہے وہ ایک اک منظر جسے ان موسموں نے راگنی ہونا سکھایا تھا جنہیں ہم دور کی وادی میں پیچھے چھوڑ آئے تھے مگر اک آرزو بن کر وہی وادی وہی منظر تعاقب میں ہے خوابوں میں مہکتے راز افشاں ہیں پگھلتی برف کے اندر چنابیں ٹوٹنے کی ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ

    ابھی اک شاخ سے ہنستے ہوئے اک پھول کی خوشبو جو ٹوٹی ہے اسی نے موسموں کو راگ کی تعلیم بخشی ہے اسی نے درد کو تاثیر میں بہنا سکھایا ہے مگر اک خواب جو ریشم کے دھاگوں میں کہیں الجھا ہوا سا ہے اسے میں جاگتے سوتے سروں میں گنگناتا ہوں اسے میں روشنی کے آئنے میں دیکھ لیتا ہوں مسلسل رات کے ...

    مزید پڑھیے

    لمحۂ آمد

    درد کے تعاقب میں فصل دل یوں رہتی ہے ان گنت جزیروں سے کشتیاں سی آتی ہیں کاغذ و قلم کے بیچ راستہ بناتی ہیں لفظ اور معنی میں ڈوب ڈوب جاتی ہیں درد دل کی فصلیں تب خوب لہلہاتی ہیں پھول سے کھلاتی ہیں گنگناتی جاتی ہیں مسکراتی جاتی ہیں وسعتوں کا جنگل سا پھیل پھیل جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    جنم دن

    اک تاریخ جب اس دنیا کی فضا میں میں نے پہلی سانس بھری تھی اور آج ہی مجھ کو موصول ہوئے ہیں کتنی دعاؤں کے چیک اب سارا برس آرام رہے گا اور خاص الخاص اک کام رہے گا قسمت کے بینک میں جا کر سارے چیک کیش کرا کر رفتہ رفتہ خرچ کروں گا جب یہ دولت کم ہو جائے تب میں تنہا بیٹھ کے یہ دعائیں کروں ...

    مزید پڑھیے