ایک لمحہ ٹھہر گیا مجھ میں

ایک لمحہ ٹھہر گیا مجھ میں
وقت جیسے کہ قید تھا مجھ میں


کتنے احساس بھر گیا مجھ میں
رکھ گیا کون آئنہ مجھ میں


کتنے سورج نئے ابھر آئے
آسماں جب بکھر گیا مجھ میں


سارے منظر مرے اشاروں پر
بس گئی ہے تری ادا مجھ میں


کون صحرا میں بس گیا آ کر
پیڑ اگنے لگا گھنا مجھ میں


میں کہاں رات کا مسافر تھا
چاند خود آ کے بس گیا مجھ میں


اے ہوا تیز گام مت چلنا
جل رہا ہے کہیں دیا مجھ میں