وشال کھلر کی نظم

    نیا سال

    نیا‌‌ سال آیا پہیلی نئی ساتھ لایا گئے سال ہی کی طرح حل کروں یا نئی کوئی ترکیب ڈھونڈوں دسمبر کرے گا بیاں یہ گرہ کچھ کھلی کہ نہیں جب مرا دھیان ہوگا نئی اک پہیلی کی جانب

    مزید پڑھیے

    ورثہ

    ہماری داستانوں میں تمہاری داستانیں مل ہی جاتی ہیں ہمیں سب یاد ہے وہ ایک اک منظر جسے ان موسموں نے راگنی ہونا سکھایا تھا جنہیں ہم دور کی وادی میں پیچھے چھوڑ آئے تھے مگر اک آرزو بن کر وہی وادی وہی منظر تعاقب میں ہے خوابوں میں مہکتے راز افشاں ہیں پگھلتی برف کے اندر چنابیں ٹوٹنے کی ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ

    ابھی اک شاخ سے ہنستے ہوئے اک پھول کی خوشبو جو ٹوٹی ہے اسی نے موسموں کو راگ کی تعلیم بخشی ہے اسی نے درد کو تاثیر میں بہنا سکھایا ہے مگر اک خواب جو ریشم کے دھاگوں میں کہیں الجھا ہوا سا ہے اسے میں جاگتے سوتے سروں میں گنگناتا ہوں اسے میں روشنی کے آئنے میں دیکھ لیتا ہوں مسلسل رات کے ...

    مزید پڑھیے

    لمحۂ آمد

    درد کے تعاقب میں فصل دل یوں رہتی ہے ان گنت جزیروں سے کشتیاں سی آتی ہیں کاغذ و قلم کے بیچ راستہ بناتی ہیں لفظ اور معنی میں ڈوب ڈوب جاتی ہیں درد دل کی فصلیں تب خوب لہلہاتی ہیں پھول سے کھلاتی ہیں گنگناتی جاتی ہیں مسکراتی جاتی ہیں وسعتوں کا جنگل سا پھیل پھیل جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    جنم دن

    اک تاریخ جب اس دنیا کی فضا میں میں نے پہلی سانس بھری تھی اور آج ہی مجھ کو موصول ہوئے ہیں کتنی دعاؤں کے چیک اب سارا برس آرام رہے گا اور خاص الخاص اک کام رہے گا قسمت کے بینک میں جا کر سارے چیک کیش کرا کر رفتہ رفتہ خرچ کروں گا جب یہ دولت کم ہو جائے تب میں تنہا بیٹھ کے یہ دعائیں کروں ...

    مزید پڑھیے